skip to Main Content

رحم کرنے والے نبیؐ

خواجہ عابد نظامی
۔۔۔۔۔

بڑا گرم دن،اور لُو تھی بڑی
تھے سائے میں آرام فرما نبی
اچانک وہاں ایک شخص آگیا
جوکافر تھا،دشمن تھا اسلام کا
وہ رہتا تھا شاید اسی گھات میں
کسی جا حضور اس کو تنہا ملیں
خباثت کی رو میں وہ بہنے لگا
وہ تلوار لہراکے کہنے لگا
محمدؐ! تجھے اب بچائے گا کون؟
مدد کے لیے تیری آئے گا کون؟
توہے بے مددگار،تنہا بھی ہے
مرے سامنے تو نہتّا بھی ہے
سُکوں سے یہ پیارے نبی نے کہا
بچائے گا اللہ مجھ کو مرا
سنا یہ تو گھبرا گیا وہ شقی
جو تلوار تھی، ہاتھ سے گر گئی
نبی نے وہ تلوار اٹھا کر کہا
بچائے گا اب کون تجھ کو بتا؟
کہا اس نے اب کوئی ایسا نہیں
اماں مل نہیں سکتی مجھ کو کہیں
مگر ہاں ترا رحم،تیرا کرم
کہ ہے تیرے قبضے میں تیغ دودم
نبی نے وہ تلوار پھینکی پرے
کہا:رحم کیا ہے؟یہ اب سیکھ لے
بچاتا ہے ہر ایک کو بس خدا
نگہباں نہیں کوئی اس کے سوا
سنا یہ تو کافر مسلمان ہوا
خلوص و محبت سے کلمہ پڑھا
کیا جھوم کر اس نے پھر یوں کلام
محمد پہ لاکھوں درود اور سلام

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top