skip to Main Content
برف کا بادشاہ

برف کا بادشاہ

اعظم طارق کوہستانی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خشکی میں عام رعایا کی طرح زندگی بسر کرنے والا برف پر جا کر بادشاہ بن گیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا کبھی آپ نے سرخ و سفید انسانوں کو دیکھا ہے؟ اگر آپ نے دیکھا ہو تو یقیناًآپ نے سیاہ فام انسانوں کو بھی دیکھا ہوگا۔۔۔ ان دونوں میں صرف رنگ کا فرق ہے۔ ان دونوں میں یہ فرق کیوں ہے؟ کبھی آپ نے غور کرنے کی کوشش کی؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کے کچھ حصوں میں گرمی اپنے عروج پر ہوتی ہے۔۔۔ اور کچھ حصوں میں گرمی بالکل نہیں ہوتی۔ اگرچہ وہاں کے لوگ گرمی گرمی کرتے ہیں مگر ہمارے جیسے لوگ اس گرمی میں بھی لحاف اوڑھ کر سردی سے دانت بجا رہے ہوتے ہیں۔ گرمی کی یہ تمازت رنگوں پر اثر ڈالتی ہے۔
اسی طرح سے ریچھ بھی دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ویسے تو ان کی کئی اقسام ہیں، مگر مرکزی دو ہیں: کتھئی اور دوسری سفید۔ 
ریچھ کی تاریخ
ہمارا موضوع سفید ریچھ ہے۔ یہ برفانی ریچھ بھی کہلاتا ہے۔ یہ ریچھ ابتدا میں بھورے ریچھوں سے الگ ہونے کے باعث کئی سال قبل سرد علاقوں اور برفانی سمندروں میں جابسا اور وہیں کا ہو کر رہ گیا۔ آپ نے اپنی زندگی میں سفید ریچھ شاید ہی دیکھا ہو، اسی طرح آپ نے زرد رنگ کا ریچھ بھی نہیں دیکھا ہوگا۔ یہ درحقیقت سفید ریچھ ہی ہوتا ہے، مگر سمندری آلودگیوں کی وجہ سے اس کا رنگ زرد ہوجاتا ہے جو کہ موسم بہار تک زرد رہتا ہے۔
ریچھ کی تعداد
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ان کی تعداد تیس ہزار کے لگ بھگ ہے (یہ اعداد و شمار انٹرنیٹ پر موجود ہیں) 
سفید ریچھ کی غذا
گوشت اس کی مرغوب غذا ہے۔ یہ سمندری سیل (ایک قسم کی مچھلی) کے علاوہ شارک اور وہیل مچھلیاں جو مختلف وجوہ کی بنا پر مرجاتی ہیں، اُنھیں بھی ہڑپ کر جاتا ہے۔ یہ نہ صرف ایک اچھا تیراک ہے بلکہ سونگھنے کی حس بھی اس میں موجود ہوتی ہے۔ تیرتے وقت یہ اگلی دونوں ٹانگوں سے چپوؤں کا کام لیتا ہے۔ جب کہ پچھلی ٹانگیں سمت بدلنے میں مدد دیتی ہیں۔
ریچھ کا اوورکوٹ
یہ اگر شریف انسانوں کی طرح سیدھا کھڑا ہوجائے اور جوتے نہ پہنے تو دس فٹ کا ہوتا ہے جبکہ اس کا وزن چار سو کلو گرام تک ہوتا ہے۔ اتنی شدید سردی میں تو یہ مرچکا ہوتا وہ تو قدرت نے اس کے لیے شاندار انتظام کر رکھا ہے۔ اس کے جسم پر گہرے بال ہوتے ہیں جن کی تہہ تقریباً ڈیڑھ انچ موٹی ہوتی ہے اور چربی کی ایک موٹی تہہ اسے سردی سے بچاتی ہے۔ اس کے بیالیس دانت ہوتے ہیں۔ اس کے پنجے بارہ انچ چوڑے ہوتے ہیں۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ برف پر پھسلتا کیوں نہیں ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے پنجے کی کھال کھردری اور بالوں سے ڈھکی ہوئی ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ با آسانی برف پر چل سکتا ہے۔
اس کے جسم کے بال انسانوں کے بالوں کی طرح گرتے اور نئے نکلتے رہتے ہیں۔
مادہ ریچھ بچوں کی پیدائش سے پہلے برف کھود کر گڑھا بنالیتی ہے، بچوں کی پیدائش کے بعد ریچھ اور اس کی مادہ اپنے بچوں کی دن رات نگرانی کرتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ برفانی ریچھ میں کچھ ریچھ اپنے بچوں کو کھا بھی جاتے ہیں۔ یہ واقعی ایک ناقابل یقین سی بات لگتی ہے۔ بھلا اتنا خوب صورت ریچھ اپنے خوبصورت بچوں کو کھاتا ہوگا؟ ہونہہ۔۔۔!
جس طرح ہماری ماں ہمیں بچپن میں سکھاتی ہے کہ سلام ایسے کرنا ہے۔ ’’بسم اللہ‘‘ یوں پڑھنی ہے۔ سبق یوں پڑھنا ہے۔ اگر ہم بیزاری کا اظہار کریں تو دن میں تارے بھی دکھا دیے جاتے ہیں، بالکل اسی طرح برفانی ریچھ بھی اپنے بچوں کو شکار کرنا سکھاتی ہے۔ بچے اپنی ماں کو غور سے شکار کرتا ہوا دیکھتے ہیں۔ اگر کوئی بچہ عدم دل چسپی کا اظہار کرے تو اس کے سر پر ہلکی سی چپت لگائی جاتی ہے کہ کلاس کے دوران توجہ صرف شکار پر ہو۔
کینیڈا میں سفید ریچھ بہت بڑی تعداد میں ملتے ہیں، وہاں پر اکثر اوقات یہ جنگلوں کے قریب واقع انسانی آبادی میں گھس آتے ہیں۔ پیٹ کی آگ انھیں کچرے کے ڈبوں میں موجود بچے ہوئے کھانے کے ٹکڑوں تک لے آتی ہے۔
یہ گوشت خور ہونے کی وجہ سے انسانوں کے لیے خطرناک سمجھے جاتے ہیں۔ اب تک یہ کئی لوگوں کو نقصان پہنچاچکے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گوشت خور جانوروں کی فطرت میں یہ چیز شامل ہوتی ہے کہ گوشت پوست سے بنی ہر چیز کو کھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
دنیا میں درجہ حرارت کے بڑھ جانے سے قطب شمالی کی برف اور گلیشیر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ سفید ریچھ کو برف اور سمندر دونوں کی ضرورت ہے۔
سفید ریچھ کی زبان کا رنگ گہرا نیلا یا کالا ہوتا ہے اور یہ ریچھ بھی نیم گرم موسموں میں بچوں کی طرح کمر کے بل لیٹ کر خوشی سے ہوا میں ٹانگیں چلاتے اور آوازیں نکالتے ہیں۔ بچوں کی طرح جھوٹ موٹ کی لڑائیاں بھی لڑتے ہیں۔
جن ممالک میں طویل سرد موسم پایا جاتا ہے، وہاں پر ان کی نسل کو محفوظ بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔
دنیا کے کسی بھی چڑیا گھر میں اب تک سب سے طویل عمر پانے والے سفید ریچھ کا شکار صرف انسان ہی کرتا ہے، کیوں کہ کوئی اور گوشت خور جانور اسے مار کر کھانے کی طاقت نہیں رکھتا حتیٰ کہ برفانی چیتا بھی اس سے دور بھاگتا ہے۔
بچو۔۔۔!!اگر آپ کو حقیقی برفانی ریچھ دیکھنے کا شوق ہے تو آپ کو کینڈا، ناروے، امریکا قطب شمالی اور روس کے برفانی علاقوں میں جانا ہوگا، لیکن۔۔۔ اسے پیار کرنے یا چھیڑنے کی کوشش مت کیجیے گا، کیوں کہ یہ برف کا بادشاہ کہلاتا ہے اور آپ تو بخوبی جانتے ہیں کہ بادشاہوں کا مزاج کیسا ہوتا ہے۔۔۔! کسی وقت بھی بگڑ سکتا ہے، لہٰذا۔۔۔ ذرا بچ کر۔۔۔!!

*۔۔۔*

مشکل الفاظ
تمازت: گرمی اور دھوپ کی شدت
گلیشیئر: برف کے تودے

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top