skip to Main Content

ایپرن

کہانی: Super Market Checkout
مصنف: Victoria Wood

ترجمہ: گل رعنا

انگریزی ادب میں باتوں کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنے سے مزاح پیدا کیا جاتا ہے لیکن وکٹوریا ووڈ کی اس کہانی کو پڑھ کر مجھے ان سجے سجائے ریستورانوں، مٹھائی کی دکانوں اور مشہور ڈیپارٹمنٹل اسٹورز کا خیال آیا جہاں بظاہر صاف ستھری نظر آنے والی اشیا درحقیقت گندے اور ناقص طریقوں سے تیار کی جاتی ہیں۔ اگرچہ اخبارات اور ٹی وی ہماری توجہ اس طرف مبذول کراتے رہتے ہیں لیکن ہم پھر بھی ان جگہوں پر جانا، خریداری کرنا اور کھانا نہیں چھوڑتے (مترجم)

یہ شہر کی ایک معروف سپر مارکیٹ ہے جس کے ایک کیش کاﺅنٹر پر ایک خاتون گاہک بے صبری سے اپنے سامان کا انتظار کررہی ہیں۔ ایک نہایت ہی سست لڑکی ان کا بل بنارہی ہے۔ اس وقت وہ گوشت کا ٹن اُلٹ پلٹ کر دیکھ رہی ہیں۔
ملازم لڑکی: ”اس ٹِن کے اوپر تو قیمت ہی نہیں لکھی ہے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ ٹِن پیک کتنے کے ہوتے ہیں؟“
گاہک: ”جی نہیں، مجھے نہیں معلوم۔“
ملازم لڑکی اِدھر اُدھر دیکھتی ہے اور پھر ٹِن اُٹھا کر اندر جانے لگتی ہے۔
”میں بس دو منٹ میں آئی۔“ اس نے کہا۔
گاہک: ”جی اچھا۔“
ایک طویل وقفہ
ملازم لڑکی: ”آج ہمارے ہاں اسٹاف بہت کم ہے۔ اصل میں جو لوگ یہاں کام کرتے ہیں اُنھیں کھانے پینے کی پرانی اشیا سستے داموں مل جاتی ہیں اور اگر گوشت زیادہ پرانا ہو تو اسے کھانے سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ میرے خیال میں جو لڑکی سامان کی قیمتیں چیک کرتی ہے اس کو فوڈ پوائزن ہوگیا ہے یا شاید وہ مرگئی ہے۔“
گاہک: ”کیا واقعی؟ ویسے میرا خیال تھا کہ جو لوگ کیش کاﺅنٹر پر ہوتے ہیں اُنھیں ساری قیمتوں کا پتا ہوتا ہے!“
ملازم لڑکی: ”میرا آج یہاں کیش کاﺅنٹر پر پہلا دن ہے۔ میں پہلے گوشت پیکنگ کے شعبے میں تھی۔ پھر ایک ملازم کے انتقال کے بعد اس کا ایپرن خالی ہوا تو مجھے یہاں کاﺅنٹر پر کام دے دیا گیا۔“
گاہک: ”لیکن کیا تم گوشت کی پیکنگ ایپرن پہن کر نہیں کرتی تھیں؟“
ملازم لڑکی: ”جی نہیں…. ایپرن صرف کاﺅنٹر پر کھڑے ہونے والے ملازمین کو دیے جاتے ہیں۔ باقی لوگوں کو اپنے گھر سے کوئی نہ کوئی کپڑا لانا ہوتا ہے۔ میں اپنے کتے کا کمبل لے کر آتی ہوں۔“
گاہک: ”لیکن جہاں کھانا تیار یا پیک ہورہا ہو وہاں تم کتا نہیں لاسکتیں!“
ملاز لڑکی: ”میں کتا نہیں لاتی…. وہ تو مرچکا ہے۔ اس کا نام جیکی تھا۔ اس نے یہاں بکنے والے کباب کھالیے تھے۔“
گاہک: ”لیکن تم کیا گوشت پیک کرتے ہوئے دستانے بھی نہیں پہنتیں؟“
ملازم لڑکی: ”جی بالکل! میں اُونی دستانے پہنتی ہوں کیوں کہ مجھے ہر وقت نزلہ رہتا ہے۔ میں اپنے دستانوں سے ہی تو ناک صاف کرتی ہوں۔ مجھے گوشت پیک کرنے والا شعبہ پسند تھا۔ وہاں اے سی بھی نہیں چلتا تھا اور بالکل ٹوائلٹ کے قریب تھا۔“
گاہک: ”اُف! مجھے یہ سب کچھ سن کر سخت کراہت محسوس ہورہی ہے۔ اس شعبہ کا انچارج کون ہے؟“
ملازم لڑکی: ”مسٹر ٹام…. لیکن وہ آج یہاں موجود نہیں ہیں۔ دراصل وہ ہر جمعرات کو اپنا علاج کرانے کسی ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں۔ میں آپ کی سبزیاں پیک کردیتی ہوں۔“
وہ بولتے بولتے کھانسنے لگی، اس کا منھ سبزیوں کی طرف تھا۔ اس نے کھانستے ہوئے کہا: ”سوری! مجھے سوسن سے کھانسی لگ گئی ہے۔ وہ ڈیری سیکشن میں ہوتی ہے اور یہاں کا کھٹا دودھ اور دہی استعمال کرنے سے اس کا گلا ہمیشہ خراب رہتا ہے۔“
گاہک (ناگواری سے): ”آپ پھول گوبھی کے اوپر کھانس رہی ہیں۔“
ملازم لڑکی: ”معذرت!“ اس نے پھول گوبھی کو اپنے ایپرن سے رگڑ کر صاف کیا۔
گاہک: ”ارے بھئی! اب اور کتنی دیر لگے گی؟“
ملازم لڑکی: ”کیا آپ چاہتی ہیں کہ میں سپروائزر سے پوچھوں؟“
گاہک: ”جی ہاں! شکریہ۔“
ملازم لڑکی انٹرکام پر بات کرتی ہے۔
ملازم لڑکی: ”ہیلو!“
انٹرکام: ”ہیلو!“
ملازم لڑکی: ”ہیلو مسز برمی! میں ماریہ ہوں۔“
انٹر کام: ”ہیلو ماریہ! تم سے بات کرکے مجھے خوشی ہورہی ہے۔“
ملازم لڑکی: ”مجھے بھی آپ سے بات کرکے خوشی ہورہی ہے۔ اب آپ کے پھوڑے، پھنسیوں کا کیا حال ہے؟“
انٹرکام: ”بہت بُرا حال ہے۔“
ملازم لڑکی: ”اوہ! تو گویا آپ کو سبزیوں کے شعبے میں ٹرانسفر کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ خیر! اس وقت میں نے اس لیے فون کیا تھا کہ یہاں ایک خاتون موجود ہیں جو ایک ایسا ٹِن لائی ہیں جس کے اوپر کوئی قیمت درج نہیں ہے۔“
انٹرکام: ”کیا اس پر مٹی اور زنگ لگا ہوا ہے؟“
ملازم لڑکی: ”جی ہاں! لیکن شاید یہ صاف ہوجائیں گے۔“
وہ میلی جھاڑن سے ڈبہ صاف کرتی ہے۔ ”ایکسپائری ڈیٹ دس مئی ۹۱۰۲ئ…. نہیں ہولڈ کریں….“ وہ ڈبہ مزید رگڑتی ہے۔ ”۷۱۰۲ئ“
انٹرکام: ”دو سو روپے۔“
ملازم لڑکی: ”دو سو روپے…. شکریہ۔“
گاہک: ”آج دس مئی ۸۱۰۲ءہے، آپ کا مطلب ہے کہ یہ گوشت ایک سال پہلے خراب ہوچکا؟“
ملازم لڑکی: ”مجھے معلوم نہیں، بعض دفعہ ہمارا عملہ ہاتھ سے بھی ایکسپائری ڈیٹ لکھ دیتاہے۔“ وہ اب بل تیار کرچکی ہے۔
گاہک: ”یہ جگہ قابل نفرت ہے! انتہائی غلیظ، کھانا حفظان صحت کے منافی، صفائی کا ناقص انتظام اور پھر یہاں کا تمام عملہ بیمار ہے…. اُف توبہ!“
ملازم لڑکی: ”آپ کا بل صرف پانچ سو تین روپے ہے میڈم! یہ لیجیے!“
گاہک: (سامان لیتے ہوئے) ”دوسری بات یہاں سامان بہت سستا ملا ہے اور یہاں پارکنگ کی جگہ بھی آسانی سے مل جاتی ہے۔ اس لیے مجھے کوئی شکایت نہیں! خدا حافظ۔“
٭….٭
اس تحریر کے مشکل الفاظ
فوڈ پوائزن:نظم انہضام کی ایک مہلک بیماری
سوسن: گلِ سوسن یا للی ایک پھول
پھوڑے پھنسی: دُنبل ، گومڑ یا زہریلی مادے کی تھیلی

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top