skip to Main Content

ایفائے عہد

سائرہ طارق
۔۔۔۔۔

”آج تم سکول گئے تھے؟“بلال نے سعد سے پوچھا۔
”ہاں۔“سعد نے یک لفظی جواب دیا۔
”آج میں سکول نہیں گیاتھا، تم اپنی کاپیاں مجھے دیدو میں آج کا کام دیکھ کر شام تک تمھیں واپس کردوں گا۔“بلال نے وضاحت کے ساتھ پوری بات بتادی۔
”کیوں نھیں!ضرور لے لو،لیکن شام تک ضرور واپس کردینا،کیونکہ میں نے بھی ابھی ہوم ورک کرنا ھے۔“سعد نے بخوشی اجازت دیتے ہوئے واپسی کی تاکید کی۔
”میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں وقت پہ پہنچادوں گا۔“بلال نے کہا۔
بلال اور سعد دونوں ہم جماعت تھے،اور ایک ہی محلے میں رہتے تھے۔بلال نے چونکہ آج سکول سے چھٹی کی تھی،تو سعد سے شام تک واپسی کے وعدے پہ،اس کی کاپیاں لے گیا،جو شام کی بجائے رات ہونے تک بھی واپس نہ کرکے گیا تو سعد کو تشویش ہوئی۔سعد خود اس کے گھر چلا گیا تو وہاں تالا لگا ہوا تھا۔وہ پریشان گھر واپس آگیا اور صبح کو بغیر کاپیوں اور ہوم ورک کے سکول اپنی کلاس میں پہنچا،جہاں بلال اس سے پہلے اس کی کاپیوں سمیت اس کے ساتھ والی کرسی پہ بیٹھا تھا۔سعد نے اس سے اپنی کاپیاں مانگیں تو بغیر کسی معذرت اور شرمندگی کے بلال نے اس کو کاپیاں واپس کردیں۔جب ٹیچر نے سب کا ہوم ورک چیک کیا،تو سعد کی کاپی خالی تھی۔اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا کہ سعد نے اپنا ھوم ورک مکمل نہ کیا ہو۔
”سعد!آج تم نے ہوم ورک نھیں کیا،اس کی وجہ؟“ٹیچر نے سعد سے سختی سے پوچھا۔
”ٹیچر! سعد کی کاپیاں میں نے لی تھیں،مجھے یاد ہی نھیں رہا اس کو واپس کرنا۔“بلال نے لاپروائی سے جواب دیا۔
”کسی سے چیز ادھارلیں تو اسے وقت پہ واپس کرنا ضروری ہوتا ہے،یہ معلوم ہے آپ کو؟“ٹیچر نے بلال سے مخاطب ھوکر کہا۔
”سوری ٹیچر! میں نے وعدہ کیا تھا سعد سے،لیکن مجھے اچانک کہیں جانا پڑگیا تومیں اسے دینا بھول گیا،میں آئندہ اس بات کا خیال رکھوں گا۔“بلال نے اب کی بار شرمندگی سے کہا۔
”آپ نے وعدہ کیا تھا؟یہ تو اور بھی بری بات ہے،کہ آپ نے وعدہ کر کے توڑ دیا۔وعدہ توڑنا تو منافق کی نشانی ہے۔“(بخاری) ٹیچر نے سمجھاتے ہوئے کہا۔
”پیارے بچو! آج ہم اسلامیات کا سبق کتاب میں سے نہیں۔اپنے پیارے نبی ﷺکی سیرت سے پڑھیں گے۔میں آپ کو ان کا ایک بہت پیارا واقعہ سناتی ہوں جس سے ہمیں پتہ چلے گاکہ وعدہ کو پورا کرنا کتناضروری ہے۔
حضرت حذیفہ بن الیمان اور حضرت عسیل رضی اللہ عنہما… یہ دونوں صحابی کہیں سے آرھے تھے۔راستے میں کفار نے ان دونوں کو روکاکہ تم دونوں بدر کے میدان میں حضرت محمد ﷺکی مدد کرنے کے لیے جارہے ہو۔ان دونوں نے انکار کیااور جنگ میں شریک نہ ہونے کا وعدہ کیا۔چنانچہ کفار نے ان دونوں کو چھوڑدیا۔جب یہ دونوں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور اپنا واقعہ بیان کیا۔تو آپ ﷺ نے ان دونوں کو لڑائی کی صفوں سے الگ کردیااور ارشاد فرمایاکہ ہم ہر حال میں عہد کے پابندی کریں گے۔ہم کو صرف خدا کی مدد درکار ہے۔
پیارے بچو! جنگ کے موقع ہر خصوصاً ایسی صورت میں جب کہ دشمنوں کے عظیم الشان لشکر کا مقابلہ ہو،ایک ایک سپاہی کتنا قیمتی ہوتا ہے مگر تاجدار دوعالم ﷺ نے اپنی کمزور فوج کو دو بہادر مجاہدوں سے محروم رکھنا پسند فرمایا مگر کوئی مسلمان کسی کافر سے بھی بدعہدی اور وعدہ خلافی کرے،اِس کو گوارا نھیں فرمایا۔“(مسلم)
ٹیچر نے اتنی محبت اور عقیدت کے ساتھ یہ واقعہ سنایا کہ بچوں کو ایفائے عہد کا مطلب اچھی طرح سمجھ آگیا۔اور ان کی پرعزم آنکھوں کی چمک بتارہی تھی کہ بنی ﷺ کے نقش قدم پہ چلتے ہوئے ہمیشہ اپنے عہد کی پاسداری کریں گے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top