skip to Main Content

اگاڑی تمہاری، پچھاڑی ہماری

اگاڑی تمہاری، پچھاڑی ہماری

………………………….………

 

مطلب اوراستعمال:

……………………

آگے کا حصہ تمہارا اور پیچھے کا حصہ ہمارا۔ایسے مطلبی اور چالاک شخص کے لئے یہ کہاوت کہی جاتی ہے جو فائدے کی چیز تو خود لینا چاہے اوربیکار یا خسا رے کی چیزدوسرے کو دینا چاہے یا دے دے۔ایسا شخص جو نفع بخش چیز سے خود فائدہ حاصل کرے اور گھاٹے والی چیزدوسرے کے حوالے کرے۔

 

پس منظر:

………..

اس کہاوت کے پس منظر میں ایک حکایت ہے جو اس طرح ہے:دو بھائیوں نے شرکت میں ایک بھینس خریدی۔ان میں سے ایک بھائی نہایت چالاک اور ہوشیار تھا۔اس نے دوسرے بھائی سے کہا۔بہتر ہوگا اگر ہم دونوں بھائی اس بھینس کو آدھا آدھا بانٹ لیں۔ایسا کرنے سے ہم دونوں کے درمیان کبھی جھگڑے کی نوبت نہیں آئے گی۔بھینس کا اگلا حصہ تم لے لو اور پچھلا حصہ مجھے دے دویعنی بھینس کی اگاڑی تمہاری اور پچھاڑی ہماری۔دوسرا بھائی جو سیدھا تھا۔اس نے اس تجویز کو منظور کر لیا۔اب روزانہ کا معمول ہو گیا کہ سیدھا والا بھائی بھینس کو کھلاتا پلاتااور ہوشیار بھائی بھینس کے پچھلے حصے سے دودھ دوہتا اور مزے اڑاتا۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top