skip to Main Content

انگوٹھی کا راز

اشتیاق احمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دستک کی آواز سن کر فاروق ہمدانی چونک اٹھے۔ انہوں نے گھڑی پر نظر ڈالی۔ رات کے گیارہ بج رہے تھے۔ وہ بے خوابی کے مریض تھے۔ انہیں رات گئے تک نیند مشکل ہی سے آتی تھی…. گھر کے باقی افراد گہری نیند کے مزے لے رہے تھے۔
اس وقت کسی کا آنا ان کے لیے کوئی خوش گوار بات نہیں تھی۔ اس لیے کہ وہ ایک سنار تھے اور گھر میں بھی کافی سونا رکھتے تھے۔ لیکن خفیہ جگہوں پر اور یہی وجہ تھی کہ دستک کی آواز نے انہیں چونکا دیا تھا۔
وہ دبے پاﺅں اٹھے اور آہستہ آہستہ قدم رکھتے دروازے پر پہنچے۔ دروازے میں انہوں نے میجک آئی لگوا رکھی تھی۔ اس کے ذریعے سے وہ اندر سے ہی دیکھ لیتے تھے کہ باہر کون ہے؟
انہوں نے آنکھ میجک آئی سے لگا دی۔ باہر کھڑا شخص منہ چھپائے ہوئے تھا۔ اب تو وہ ڈر گئے۔ بھلا کسی جان پہچان والے کو منہ چھپانے کی کیا ضرورت ہے۔ پہلے تو وہ سوچتے رہے کہ کیا کریں…. پھر انہوں نے دبی آواز منہ سے نکالی۔
”کون؟“
”فاروق بھائی…. یہ میں ہوں آپ کا پڑوسی۔“
”کون سے پڑوسی؟“ وہ بولے۔
” آپ میری آواز سے پہچان جائیے ناں…. مجھے اپنا نام بتاتے ہوئے شرم آرہی ہے۔“
” اوہ کہیں آپ مغل بھائی تو نہیں ۔ “ انہوں نے اس کے کہنے پر آواز پر غور کیا تو یہی نام ذہن میں آیا۔
” جج…. جی۔“
” لیکن مغل بھائی۔ آپ نے اپنا چہرہ کیوں چھپا رکھا ہے؟“
” تاکہ کوئی مجھے آپ کے دروازے پر کھڑا دیکھ کر پہچان نہ لے، اگرچہ اس وقت رات کے گیارہ بج رہے ہیں اور یہ شدید سردی کا موسم ہے لیکن میری طرح کوئی اور بھی گھر سے نکل سکتا ہے۔“
” ہوں…. آپ ٹھیک کہتے ہیں…. لیکن مغل بھائی…. آپ تو جانتے ہیں حالات کیا ہیں…. آپ پہلے ادھر ادھر دیکھ لیں…. اگر دائیں بائیں کوئی نہ ہو تو کپڑا اٹھا کر مجھے اپنا چہرہ دکھا دیں۔“
”اچھی بات ہے…. یہ لیں…. دیکھ لیں۔“
گلی میں روشنی تھی…. جونہی مغل بھائی نے کپڑا اٹھایا…. انہوں نے اس کا چہرہ دیکھ لیا…. فو راً ہی انہوں نے کہا۔
” ٹھیک ہے…. آپ مغل بھائی ہی ہیں۔“
یہ کہتے ہوئے انہوں نے دروازہ کھول دیا۔ اندر داخل ہوتے ہی مغل بھائی بولے۔
”شکریہ! اب آپ دروازہ بند کر لیں کیونکہ رات کا وقت ہے۔“
”بالکل ٹھیک۔“
اب وہ انہیں اپنے ڈرائنگ روم میں لے آئے۔ آمنے سامنے بیٹھنے کے بعد فاروق ہمدانی بولے۔
”اب بتائیے…. رات کے گیارہ بجے کیا بات پیش آگئی کہ آپ کو آنا پڑا۔“
دونوں صرف پڑوسی تھے…. آتے جاتے، علیک سلیک ہوجاتی تھی۔ گھروں میں آنا جانا کم ہی تھا۔
” میرے پاس ایک انگوٹھی ہے…. میری بچی کی شادی ہے…. میں وہ انگوٹھی بیچنا چاہتا ہوں۔“
”ٹھیک ہے…. میں آپ کو انگوٹھی کی نہایت مناسب قیمت دوں گا۔ اتنی کہ کوئی دوسرا نہیں دے سکے گا۔“
مغل بھائی نے انگوٹھی جیب سے نکال کر ان کے سامنے رکھ دی۔ انہوں نے انگوٹھی کو دیکھا تو ان کی پیشانی پر بل پڑ گئے۔ وہ بولے۔
” آپ نے یہ انگوٹھی کہاں سے لی؟“
” یہ میری والدہ کی ہے…. انہیں ان کی والدہ نے دی تھی۔“
”اوہ اچھا! آپ کو کتنے روپوں کی ضرورت ہے۔“
”شادی کے سلسلے میں مجھے تقریباً دس ہزار روپے کی ضرورت ہے۔دراصل باقی تمام انتظامات ہو چکے ہیں…. جو تھوڑے بہت کام رہتے ہیں، وہ دس ہزار روپے میں ہوجائیں گے…. آپ دیکھ لیں…. اگر یہ اتنی مالیت کی نہیں ہے تو پھر کم دے دیجئے گا۔ میں باقی رقم کے لیے کوئی اور انتظام کر لوں گا۔ “
”ہوں…. میں اس انگوٹھی کو گھر میں تو چیک نہیں کر سکتا۔ آپ کو ایک دن ٹھہرنا پڑے گا…. کل عشاءکے بعد کسی وقت آجائیے گا…. میں آپ کو پیسے دے دوں گا۔“
”ٹھیک ہے….“ مغل بھائی بولے۔
انہوں نے اٹھتے ہوئے فاروق ہمدانی سے ہاتھ ملایا اور باہر نکل گئے۔ فاروق ہمدانی نے دروازہ اندر سے بند کر لیا اور اپنے کمرے میں آکر اس انگوٹھی کو غور سے دیکھنے لگے…. ایک بار پھر ان کی پیشانی پر بل پڑ گئے…. بلکہ پسینہ بھی آگیا۔
انہوں نے سیف کھول کر انگوٹھی اس میں رکھ دی۔ صبح مارکیٹ جانے سے پہلے انہوں نے انگوٹھی اندرونی جیب میں رکھ لی۔ اپنی دکان پر پہنچ کر انہوں نے انگوٹھی کو اچھی طرح چیک کیا…. اس کا وزن کیا…. حساب لگایا اور پھراندر جیب میں رکھ دی۔ اس کے بعد اپنے روزمرہ کے کاموں میں مصروف ہو گئے۔ معمول کے مطابق گھر آئے…. اور مغل بھائی کا انتظار کرنے لگے۔ عشاءکے بعد ان کے دروازے پر دستک ہوئی۔ انہوں نے اٹھ کر دروازہ کھولا تو باہر مغل بھائی تھے۔
وہ انہیں اندر لے آئے…. اطمینان سے بیٹھ جانے کے بعد فاروق ہمدانی نے کہا۔
” میں نے آپ کی انگوٹھی کو اچھی طرح چیک کیا ہے۔ اس کا وزن کیا ہے اور اس کی رقم لے آیا ہوں۔ کیا یہ انگوٹھی واقعی آپ کی والدہ کی ہے۔“
” جی ہاں…. کیوں…. کیا آپ کو اس بات میں شک ہے…. اور کہیں یہ خیال کررہے ہیں کہ یہ چوری کی ہے۔“ انہوں نے برا مان کر کہا۔
” نہیں…. میں ایسا خیال نہیں کر رہا…. میں آپ کو جانتا ہوں…. یہ انگوٹھی چوری کی نہیں ہے…. کیونکہ آج کل اس ڈیزائن کی اور اس انداز کی انگوٹھیاں نہیں بنائی جاتیں…. یہ بہت پرانی ہے…. بلکہ یوں کہہ لیں، پرانے زمانے کی ہے۔ آپ کو تو بس یہ معلوم ہے…. کہ یہ آپ کی والدہ کو ان کی والدہ نے دی تھی۔ لیکن میں اس سے بھی آگے کہتا ہوں کہ آپ کی دادی کو بھی یہ ان کی والدہ نے دی ہوگی۔“
”اوہ….“ مغل بھائی کے منہ سے نکلا۔
” اور یہ سلسلہ اور بھی دراز لگتا ہے۔ نسل در نسل چلتی یہ انگوٹھی آخر آپ تک پہنچ گئی ہے اور اگر آپ اسے فروخت کرنے پر مجبور نہ ہوجاتے تو شاید آپ کی والدہ بھی یہ انگوٹھی اپنی بیٹی کو دے جاتیں۔“
” میری کوئی بہن نہیں۔“ وہ بولے۔
” اسی لیے آپ کی والدہ نے یہ آپ کو دے دی ہے…. خیر! اب آتے ہیں، انگوٹھی کی قیمت کی طرف…. اچھا ہوا، یہ آپ میرے پاس لے آئے…. اگر یہ آپ نے کسی اور کو دکھائی ہوتی تو وہ آپ کو اس کی اصل قیمت ہر گز نہ دیتا۔“
” تت…. تو کیا یہ انگوٹھی قیمتی ہے۔“
” ہاں! بہت زیادہ…. میں آپ کو اس کے ایک لاکھ روپے دے رہا ہوں۔“
” کیا!!!ایک لاکھ روپے۔“
”ہاں! ویسے دیکھا جائے تو یہ انگوٹھی اس سے بھی زیادہ قیمت کی ہے…. اور آپ کواس کے ایک لاکھ روپے دینا انصاف کا خون ہوگا۔“
”یہ…. یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟“مغل بھائی حیرت زدہ رہ گئے۔
” اچھا آپ یوں کریں۔ آپ مجھے اپنا بنک اکاﺅنٹ نمبر بتا دیں۔“
”اکاﺅنٹ نمبر…. آپ اس کا کیا کریں گے۔“
” اتنی رقم گھر میں رکھنا درست نہیں…. کسی چور ڈاکو کو سن گن لگ گئی تو واردات کرنے آجائے گا….“
مغل بھائی نے انہیں نمبر بتا دیا…. اب انہوں نے جیب سے پچاس ہزار روپے نکال کر اسے دے دیئے اور بولے۔
” ان سے آپ شادی کا کام چلائیں…. مزید رقم کی ضرورت ہو تو بنک سے نکلوالیں…. آئندہ بھی آپ کو رقم کی ضرورت پیش آئے تو بنک سے نکلوا لیا کریں…. کوئی کاروبار کرنا چاہیں تو اس کے مطابق رقم نکلوا سکتے ہیں…. آپ کی انگوٹھی میں جو نگ لگے ہوئے تھے ناں…. ننھے ننھے نگ…. وہ دراصل ہیروں کے ہیں…. اس لیے وہ انگوٹھی اس قدر قیمتی ثابت ہوئی ہے…. کسی اور کو دیتے تو آپ ٹھگے جاتے…. اﷲ کا شکر ہے کہ آپ نے یہ مجھے دی۔ اب آپ جائیں…. صبح آپ کے اکاﺅنٹ میں رقم جمع ہوجائے گی۔“
”لل…. لیکن کتنی…. پچاس ہزار….؟“
” نہیں …. اس سے کچھ زیادہ…. بس آپ جائیں…. آپ کو اس انگوٹھی کی پوری قیمت ملے گی ان شاءاﷲ۔“
حیرت زدہ مغل بھائی پچاس ہزار روپے جیب میں رکھ کر اٹھ کھڑا ہوا۔ اس نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔
” دنیا ابھی نیک لوگوں سے خالی نہیں ہوئی۔ اﷲ آپ کو خوش رکھے۔“
یہ کہتے ہوئے وہ جانے کے لیے مڑ گئے۔ دوسرے دن فاروق ہمدانی بنک منیجر کو ۹۹ لاکھ روپے دیتے ہوئے تفصیل بتا رہے تھے۔
”مغلیہ دور کی وہ انگوٹھی ایک کروڑ کی ہے…. اگر میں اتنی رقم کے بارے میں ایک دم بتا دیتا تو ڈر تھا کہ ان کا ہارٹ فیل نہ ہوجائے…. آپ بھی انہیں آہستہ آہستہ بتائیے گا۔“
”اوہ نہیں….“ انہوں نے گھبرا کر کہا اور وہ اٹھ کھڑے ہوئے۔
٭….٭….٭

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top