skip to Main Content

امتحان میں فیل ہونے کے طریقے

ڈاکٹر رﺅف پاریکھ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دوستو! آپ کو اکثر بڑے بھائی، بہن، والد یا استاد امتحان میں پاس ہونے کے طریقے سمجھاتے ہوں گے۔ محنت سے پڑھاتے ہوں گے اور کامیابی کے گُر بتاتے ہوں گے لیکن آپ کو آج تک کوئی ایسا ”ہمدرد اور مخلص“ آدمی نہیں ملا جو آپ کو فیل ہونے کے طریقے بتائے۔ ہم نے سوچا کہ اپنے دوستوں کی مدد کی جائے اور ہمیں فیل ہونے کا جو اتنا وسیع تجربہ ہے اس سے ان کو فائدہ پہنچایا جائے۔
آئیے آپ کو فیل ہونے کے چند ایسے آزمودہ اور آسان طریقے بتائیں جن پر عمل کرنے سے آپ زندگی بھر پاس نہیں ہوسکتے۔ ان پر عمل کرنے والا کوئی مائی کا لال آج تک کسی امتحان میں پاس نہیں ہوسکا ہے۔
۱: کبھی روز کا کام مت کیجیے، ہمیشہ سال کے آخر میں اپنے سامنے کتابوں کا پہاڑ رکھ کر اور سر پکڑ کر قسمت کو بُرا بھلا کہیے۔ بھلا کوئی شریف آدمی روز کا سبق اسی دن دہراسکتا ہے؟ قطعی نہیں، یہ تو پاس ہونے والوں کا کام ہے۔
۲: ہوم ورک کو ہمیشہ مصیبت سمجھ کر ٹالیے، بلکہ نہ کرنا ہی بہتر ہے، ورنہ تھوڑا بہت سبق دماغ میں رہ جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔ بھلا ہوم ورک بھی کوئی کرنے کی چیز ہے، ہرگز نہیں۔ آپ کو کون سا پاس ہونا ہے۔
۳: کوشش کرکے زیادہ سے زیادہ چھٹیاں کیجیے۔ روز روز اسکول جانے سے لگاتار پڑھائی ہوتی ہے۔ سارے سبق پڑھنے پڑتے ہیں۔ یہ چیز آدمی کو کسی نہ کسی طرح پاس کرواہی دیتی ہے۔ لہٰذا اس سے بچنا چاہیے۔ ویسے بھی بزرگوں کا کہنا ہے کہ ”قدر کھودیتا ہے ہر روز کا آنا جانا۔“ اس لیے خوب چھٹیاں کیجیے۔ ہوسکے تو بہانے بھی بنائیے۔ آپ کو تو فیل ہونا ہی ہے نا!
۴:کبھی اپنے ذہن پر بھروسا مت کیجیے۔ ہمیشہ دل میں اس خوف کو جگہ دیجیے کہ میں یاد کیا ہوا بھول گیا تو؟ اور پرچہ شروع ہونے سے پہلے آخری لمحے تک کتاب اور نوٹس کے صفحات جلدی جلدی بدحواسی میں گھماتے رہیے۔ اس ترکیب کی مدد سے اچھا خاصا یاد کیا ہوا سبق بھی آپ بڑی آسانی سے بھول سکتے ہیں اور اپنے فیل ہونے کا راستہ صاف کرسکتے ہیں۔
۵: ہمیشہ بھوکے پیٹ امتحان دینے جانا چاہیے یا پھر امتحان سے پہلے اتنا ٹھونس ٹھونس کر کھانا چاہے کہ کھایا پیا منھ کو آئے۔ پہلے طریقے پر عمل کرنے سے پہلے آپ کو کمزوری محسوس ہوگی اور دماغ کام نہیں کرسکے گا۔ دوسرے طریقے پر عمل کرنے سے آپ کو اُلٹی ہوسکتی ہے، پیٹ میں درد بھی ہوگا۔ چلیے چھٹی ہوئی۔ کیسا امتحان اور کہاں کا امتحان؟ سیدھے سیدھے بستر پر لیٹ جائیے اور جس مضمون کا پرچہ تھا اس مضمون میں صفر حاصل کیجیے جسے عرف عام میں انڈا کہتے ہیں۔ ہاں پاس ہونے والے اور سمجھ دار طالب علم امتحان سے پہلے ہلکی خوراک استعمال کرتے ہیں۔
۶: امتحان والے دن صبح دیر تک پڑے سوتے رہیے۔ اس طرح آپ جلدی جلدی اُلٹا سیدھا تیار ہو کر اور ضروری چیزیں بھول کر اس وقت امتحان گاہ پہنچنے میں کامیاب رہیں گے جب پرچہ شروع ہوچکا ہوگا، بلکہ پاس ہونے والے ایک آدھ سوال حل کرچکے ہوں گے۔ اس طرح آپ کے فیل ہونے کے خاصے روشن امکانات رہیں گے۔
۷: جب بھی امتحان دینے جائیں تو صرف ایک قلم لے کر جائیں (بلکہ اس کی بھی کیا ضرورت ہے) اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ اگر قلم ٹوٹ گیا، خراب ہوگیا یا اس کی روشنائی ختم ہوگئی تو آپ امتحان کے کمرے میں مزے سے ہاتھ پر ہاتھ دھر کر آرام کرسکیں گے۔ اس وقت آپ کے وہ ساتھی جو اپنی بے وقوفی کی وجہ سے پاس ہونے کی خواہش رکھتے ہیں، دھڑا دھڑ پرچہ حل کررہے ہوں گے، مگر آپ کو پاس ہونے کی زحمت اُٹھانے کی کیا ضرورت ہے۔
۸: امتحان سے پہلے آخری رات کو خوب جاگیے اور جو نوٹس ہاتھ میں آئیں اُنھیں جھوم جھوم کر رٹتے رہیے، چاہے کچھ سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔ بہت سے دوست یہ سمجھتے ہیں کہ جس چیز کو ہم سارے سال میں یاد نہیں کرسکے ہیں، اسے چند گھنٹوں یا ایک رات میں کس طرح یاد کیا جاسکتا ہے لیکن یہ سوچ پاس ہونے والوں کی ہوتی ہے اور وہ شروع سال ہی سے پڑھتے رہتے ہیں۔ آپ کو تو پاس ہونا نہیں لہٰذا آپ رات بھر جاگیے۔ اس طرح آپ امتحان کے کمرے میں جاتے ہی جماہیاں لینا شروع کرسکیں گے اور اَونگھتے ہوئے اتنا شان دار پرچہ ہوگا کہ دنیا کا کوئی ممتحن آپ کو پاس نہیں کرسکے گا۔ ہاں اگر آپ پاس ہونا چاہتے ہوں تو جلدی سوجائیں اور صبح جلدی اُٹھ کر نوٹس پر ایک آخری نظر مارسکتے ہیں لیکن توبہ کیجیے صاحب! آپ کو تو فیل ہونا ہے۔
یہ تھیں چند ایسی تدبیریں جن پر عمل کرنے سے آپ ان شاءاللہ بڑے شان دار نمبروں سے فیل ہوں گے۔ ہر مضمون میں انڈا ملے گا اور آپ یہ شعر پڑھ سکیں گے:
ہر مضمون میں پایا انڈا
انڈوں کا کا بیوپار ہے کیسا
اور یقین کیجیے کہ انڈوں کا بیوپار بڑا منافع بخش ہے۔ فیل ہو کر آپ انڈوں کے کاروبار کے علاوہ لوگوں کی حجامت بنانے کا کام بھی سیکھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی ایسے کام ہیں جو فیل ہونے والوں کی قسمت میں لکھے ہیں لیکن آپ خود سمجھ دار ہیں اور ہم ان کاموں کے نام نہیں لکھنا چاہتے، اس لیے رہنے دیجیے۔
فیل ہو کر آپ اپنا اور اپنے ماں باپ کا نام ضرور روشن کریں گے۔ جب کہ آپ کے پاس ہونے والے ساتھیوں کا یہ حال ہوگا کہ اُنھیں ہر سال نئی جماعت میں جا کر نئی کتابیں پڑھنی پڑیں گی لیکن آپ اسی ایک جماعت میں کئی سال تک آسانی سے رہ سکتے ہیں۔ آپ کے ساتھی اسی طرح جماعتیں بدلتے بدلتے ایک دن پڑھ لکھ کر بڑے آدمی بن جائیں گے۔ کوئی ڈاکٹر ہوگا، کوئی انجینئر، کوئی تاجر، کوئی پائلٹ اور کوئی بڑا افسر، شاید کوئی صدر یا وزیر اعظم بھی بن جائے لیکن آپ کو اس سے کیا؟ آپ کو تو فیل ہو کر انڈے جمع کرنے ہیں۔
ضروری ہدایات: جن بچوں کو فیل ہونے کا شوق نہیں اور وہ امتحان میں پاس ہونا چاہتے ہیں اُنھیں چاہیے کہ وہ فیل ہونے کے ان طریقوں پر بالکل عمل نہ کریں بلکہ اس کے قطعی برعکس کام کریں اور اللہ سے کامیابی کی دعا کریں۔ ہاں جن ساتھیوں کو فیل ہونے کا شوق ہے وہ ان طریقوں پر ضرور عمل کریں۔ بسم اللہ، چشم ما روشن دلِ ماشاد۔
٭….٭

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top