skip to Main Content
آبی اسکول

آبی اسکول

ظفر شمیم

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کینیڈا کی جھیل ’’اونٹاریو‘‘ سے متصل وسیع تر سمندر کی گہرائیوں میں بچوں کا ایک اسکول تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ ’’آبی اسکول‘‘ بلاشبہ دنیا کا آٹھواں عجوبہ ہے۔ اس عجوبے کو 1980ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔ چار انچ موٹے شفاف شیشے کی مدد سے سمندر کی تہہ میں کلاسیں تعمیر کی گئی ہیں جہاں طلبہ و طالبات سمندری ماحول میں رہ کر ہر مخلوق کا انتہائی قریب سے مشاہدہ کرسکتے ہیں۔ کانچ کے موٹے خول کے باہر چاروں جانب تاحدِ نظر واٹر پروف بلب روشن ہیں تاکہ سمندر کی تہہ میں ہونے والی ہر طرح کی چہل پہل کو واضح طور پر دیکھا جا سکے۔ ہماری زمین کی سطح سے 1970فٹ نیچے ایسی مخلوقات رہتی ہیں جن کا صرف تصور کیا جا سکتا تھا۔ اب انسان نے آبی اسکول تعمیر کرکے اپنے آپ کو بھی اس ماحول کا حصہ بنا دیا ہے۔
سینکڑوں زہریلے ہتھیاروں سے لیس لائن (Lion)مچھلی کے لاتعداد پنکھ ہوتے ہیں۔ ننھی سلور(Silver)مچھلیوں کے لاکھوں کے غول جھنڈ کی شکل میں رہتے ہیں۔ لائن مچھلی اس جھنڈ میں گھس کر ایک ہی وقت میں سینکڑوں سلور مچھلیاں مار گراتی ہے۔ دنیا کی سب سے چھوٹی مچھلی پگمی گوبی (Pygmy Goby)کی غذا بھی بہت عجیب و غریب ہے۔ ان ننھی مچھلیوں نے اسکول کی عمارت کے شمال میں ’’صفائی کا اسٹیشن‘‘ قائم کر رکھا ہے۔ ہمہ وقت پانی میں ہونے کی وجہ سے تمام مچھلیوں کی جلد پر کائی اور ننھے خوردبینی پودے نکل آتے ہیں جن کی وجہ سے مچھلیاں بیمار ہوجاتی ہیں اور رفتار میں بھی نمایاں کمی آجاتی ہے۔ اسی لیے وہ اپنی صفائی کے لیے اس اسٹیشن کا رخ کرتی ہیں۔ ٹائیگر شارک جیسی بے رحم مچھلی ان کے سامنے کسی پالتو کتے کی طرح پرسکون ہوجاتی ہے۔ اب پگمی مچھلیاں ان کے جسم پر لگے ننھے پودے کھانا شروع کر دیتی ہیں۔ یہی ان ننھی مچھلیوں کی غذا ہے۔ جلد کی صفائی کے بعد اب ٹائیگر شارک اپنا جبڑا کھول دیتی ہے۔ ننھی مچھلیاں منہ میں گھس کر دانتوں کی صفائی شروع کر دیتی ہیں۔ جسم کی صفائی کے مقابلے میں خطرناک جبڑے میں قدم رکھنا ذرا دوسری بات ہے۔ انیمون مچھلیاں بھی ان کا پورا پورا ساتھ دیتی ہیں۔ صفائی کے بعد کوئی دوسرا مریض بڑا ٹوئسٹ نیکڈ (Twist Necked)کچھوا بھی ہو سکتا ہے اور اس کی صفائی میں کئی گنا زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
35پاؤنڈ کی گہری نیلی اسکول ماسٹر مچھلی کا نام ہی نہیں کام بھی بڑا نرالا ہے۔ دو انچ کی عام گولڈ مچھلیوں کے ٹڈی دل لشکر اس کے تعاقب میں رہتے ہیں۔ ’’اسکول ماسٹر‘‘ کبھی تو پلٹ کر انہیں مار بھگاتی ہے اور کبھی ان کے ساتھ تیرتی ہے۔ یعنی یہ ننھی مچھلیوں کی رہنمائی کرتی ہے۔ مچھلیوں کی اکثریت غولوں کی شکل میں رہتی ہیں۔ اس طرح بیرونی حملہ آوروں سے باآسانی نمٹا جا سکتا ہے۔ اس طرح کی مچھلیوں کو اسکول مچھلیاں کہا جاتا ہے۔ کیلیفورنیا سارگو(Sargo)اور سفید گرنٹ (Grunt)مچھلیاں بھی اسکولوں کی صورت میں سفر کرتی ہیں۔
اس دنیا میں صرف مچھلیاں ہی نہیں اور بھی بہت سی دوسری آبی مخلوقات بستی ہیں۔ جو طالب علموں کی معلومات میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔ آٹھ بازوؤں والا حیوان سنجنیز (Sangueneus)اپنے شکار کے جسم میں خاص قسم کا زہر شامل کر دیتا ہے۔ زہر کے اثر سے شکار ٹکڑے ٹکڑے ہو کر بکھر جاتا ہے اور اس کی غذا بن جاتا ہے۔ اگر اسے خود اپنی جان خطرے میں محسوس ہو تو اپنے ہی بازو نگل کر خودکشی کر لیتا ہے۔ 14515کلو گرام وزنی باسکنگ (Basking)شارک مچھلی کو بھی یہاں منڈلاتے دیکھا جاتا ہے۔ سمندر کی تہہ میں سمندری ڈلس(Dulse)اور لیٹس(Lettuce)کے غبارے دار آبی پودوں نے ہر طرف ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ آبی ممالیہ ہیوی سائیڈ (Heaviside)ڈولفن اکثر اسکول کے باہر جمع ہوجاتی ہیں۔ اس وقت ان کے بچے ساتھ ہوتے ہیں۔ یہ دلچسپ کرتب دکھاتی ہیں اور بعض اوقات طالبعلموں سے دوستی بھی کر لیتی ہیں۔ شاید یہ بات سمندری مخلوقات کو بھی معلوم ہے کہ معصوم بچوں کے ننھے ہاتھ اپنے قلم سے ان کے روزو شب کی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ اسی لیے آبی مخلوقات حیرت انگیز نظارے دکھا کر اسکول کی انتظامیہ کے ساتھ پورا پورا تعاون کررہی ہیں۔ 
کینیڈا میں آبی اسکول کی تعمیر کے بعد دنیا کے مزید 45ملکوں میں زیر آب اسکول تعمیر کیے جا چکے ہیں۔ اسلامی ممالک میں برونائی اس فہرست میں شامل ہے جبکہ بنگلہ دیش میں آبی اسکول کی تعمیر کا آغاز ابھی حال ہی میں ہوا ہے۔ پاکستان کے پاس بھی آبی اسکول کی تعمیر کے لیے موزوں ترین تیمر کا ساحل موجود ہے مگر تاحال اس بارے میں ابھی سوچا بھی نہیں گیا۔

*۔۔۔*۔۔۔*

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top