skip to Main Content

۱۹ ۔ خطبات

محمد حمید شاہد

۔۔۔۔۔۔۔

اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ
اے نبیؐ!اپنے رب کے راستے کی طرف دعوت دو حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ
(النحل:۱۲۵)

تم میں سے کون ہے؟
’’صا۱؂حبو!میں تم سب کے لیے دنیا وآخرت کی نجات لے کر آیا ہوں۔اور میں نہیں جانتا۔کہ عرب کے سارے ملک میں کوئی بھی اس سے بہتر اور افضل چیز اپنی قوم کے لیے لایا ہو!مجھے اللہ نے حکم دیا ہے۔کہ میں آپ لوگوں کو اس کی دعوت دوں بتاؤ۔تم میں سے کون ہے جو میرا ساتھ دے گا۔‘‘
مصمم ارادہ
’’۲؂سب تعریف اس اللہ کی ہے۔جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔اور وہی رب اور معبود حقیقی ہے۔وہ اکیلا ہے۔اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔محمدؐاس کا بندہ اور رسولؐہے۔
اے لوگو!اگر تم میرے دائیں ہاتھ پر آفتاب اور بائیں ہاتھ پر ماہتاب لا کر رکھ دو تو بھی میں اپنے دین کی اشاعت سے باز آنے والا نہیں ہوں!‘‘
نجات کی راہ
’’صا۱؂حبو!میں تم کو ایک ایسے عذاب سے ڈراتا ہوں۔جو بس آنے ہی والا ہے اور اے لوگو!تم لاَاِلٰہ الاَّاللّٰہُ کہہ دو۔نجات پا جاؤگے۔‘‘
جنت یا جہنم
’’قا۲؂فلے کا چارہ گر اپنے ہمراہیوں کو جھوٹی خبر کبھی نہیں دیتا۔اللہ کی قسم اگر میں سب لوگوں سے جھوٹ کہنے پر تیار ہو جاتا۔تب بھی تم سے خلاف واقعہ بات نہ کرتا۔اور اگر سب لوگوں کو دھوکا دینے پر آمادہ ہو بھی جاتا۔تو تم کو ہرگز دھوکے میں نہ ڈالتا۔اس خدا کی قسم جو وحدہٗ لا شریک ہے۔کہ میں تمھاری طرف خصوصاًاور باقی لوگوں کی طرف پیغمبر بنا کر بھیجا گیا ہوں بخدا تم کو اک دن ضرور مرنا ہے۔بالکل اسی طرح کہ جیسے روز سوتے ہو۔اور بلا شبہ زندہ ہونا ہے۔ جیسا کہ روز خواب سے بیدار ہوتے ہو۔اور تمھارے اعمال کا ضرور محاسبہ ہوگا۔نیکی کا بدلہ نیکی اور برائی کا بدلہ برائی مل کر رہے گی۔اس وقت یا تو ہمیشہ کے لیے جنت ملے گی یا ابدی جہنم۔‘‘
کامیاب شخص
’’بے۳؂ شک تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔میں اسی کی تعریف کرتا ہوں اور اسی سے مدد کا طالب ہوں۔اور ہم سب اس کے دامن میں اپنی نفسانی شرارتوں اور عمل کی خرابیوں سے پناہ چاہتے ہیں۔جس کو اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا۔اور جسے اللہ راہ راست پر لائے اس کی رہنمائی کرنے والا کوئی نہیں۔میں شہادت دیتا ہوں کہ وہ واحد ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔سب سے بہتر کلام اللہ کی کتاب ہے۔جس کے دل میں اللہ نے اس کتاب کے محاسن آراستہ کیے اور کفر کے بعد اس کو اسلام میں داخل ہو نے کی تو فیق دی اور انسانی باتوں کو چھوڑ کر اس نے اللہ کا کلام پسند کیا۔وہ بلا شبہ کامیاب ہوا۔کیونکہ اللہ کا کلام سب سے سچا اور زیادہ پر اثر ہے۔جو اسے دوست رکھتا ہے۔اسے تم بھی دوست رکھو۔اور اللہ کے ساتھ دلی محبت پیدا کرو۔اور اس کا کلام پڑھنے اور نام لینے سے ملول نہ ہو۔نہ تمھارے دل اس طرف سے سخت ہوں۔پس اللہ ہی کی عبادت کرو۔کسی کو اس کا شریک نہ بناؤ۔اس سے پورے پورے ڈرتے رہو۔اور اپنے نیک اعمال کی تصدیق زبان سے کیا کرو۔زبان کو قابو میں رکھو اور رحمت خداوندی کے واسطہ سے آپس میں پیارو محبت سے رہو۔‘‘
یاد رکھو!
’’تما۱؂م تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔میں اس کی تعریف کرتا ہوں اور اس ہی سے مدد اور بخشش اور رہنمائی چاہتا ہوں۔میرا ایمان اسی پر ہے۔میں نافرمانی نہیں کرتا۔اور نہ ہی نافرمانی کرنے والوں کو پسند کرتا ہوں۔میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔وہ واحد ہے۔بے مثل ہے۔اس کا کوئی شریک نہیں۔محمدؐاس کا بندہ اور رسولؐہے،اسی نے مجھ کو ہدایت نور اور نصیحت دے کر اس زمانہ میں بھیجا۔جب مدتوں سے نبیوں کا سلسلہ بند ہے۔ علم گھٹ گیا ہے۔اور گمراہی بڑھ گئی ہے۔وہ آخری زمانہ اور قیامت کے اور موت کے نزدیکی زمانہ میں بھیجا گیا ہے۔جو کوئی خدا اور رسولؐکی اطاعت کرتا ہے وہی کامیاب ہوتا ہے۔اور جس نے ان دونوں کی نافرمانی کی وہی گمراہ ٹھہرامقام سے گرا۔اور سخت گمراہی میں مبتلا ہوا۔
مسلمانو!میں تم کو اللہ سے ڈرنے اور تقویٰ کی تاکید کرتا ہوں اور بہترین تاکید وہ ہے جو ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو آخرت کے لیے آمادہ کرے اور تقویٰ کی وصیت کرے۔
اے لوگو!اللہ نے جن باتوں سے منع فرمایا ہے۔ان سے رک جاؤ۔اس سے بہتر نہ کوئی نصیحت ہے اور نہ ہی کوئی ذکر یاد رکھو آخرت کے بارے میں تقویٰ بہترین مددگار ثابت ہوگا اور جب کوئی اپنا اور خدا کا معاملہ ظاہر اور باطن میں درست رکھے گا۔تو ایسا کرنا اس کے لیے۔
دنیا میں ذکر اور موت کے بعد ذخیرہ بن جائے گا۔اور جو ایسا نہیں کرے گا تو اللہ نے فرمایا ہے۔کہ’’انسان پسند کرے گا کہ اس کے اعمال اس سے الگ رکھے جائیں۔‘‘خدا تم کو اپنی جانب سے ڈراتا ہے۔اور خدا اپنے بندوں پر مہربان ہے۔اور جس نے خدا کے احکام کو سچ جانا۔اور اپنے وعدہ کو ایفا کیا ارشاد الٰہی ہے کہ’’ہمارے ہاں بات نہیں بدلتی۔‘‘ہم اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتے۔
مسلمانو!موجودہ اور آئندہ خفیہ اور علانیہ کاموں میں اللہ سے تقویٰ کو پیش نظر رکھو۔کیونکہ تقویٰ والوں کی برائیاں چھوڑ دی جاتی ہیں اور ثواب زیادہ ہو جاتا ہے۔تقویٰ والے وہ ہیں۔جو بہت بڑی مراد کو پہنچیں گے۔اور تقویٰ اللہ کی بیزاری،اللہ کے غصے اور اللہ کے عذاب کو دور کرتا ہے۔اور تقویٰ وپرہیزگاری چہرہ کو منور۔اللہ کو خوش اور درجہ کو بلند کرتا ہے۔
مسلمانو!زندگی سے اپنا حصہ ضرور لو۔مگر حقوق الٰہی میں کوتاہی نہ کرو خدانے اس لیے تم کو اپنی کتاب سکھائی۔اور اپنا راستہ دکھلایا کہ سچوں اور جھوٹوں کو الگ الگ کر دیا جائے۔
اے لوگو!خدا نے تمھارے ساتھ نہایت عمدہ سلوک کیا ہے۔تم بھی لوگوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرو اور جو خدا کے دشمن ہیں انھیں دشمن سمجھو۔اور اللہ کے دین کے لیے پوری ہمت اور کوشش کرو۔اللہ نے تم کو چن لیا ہے۔اور تمھارا نام مسلمان رکھا ہے۔تاکہ ہلاک ہونے والا بھی صریح نشانیوں کے ساتھ ہلاک ہو اور زندہ رہنے والا بھی کھلی دلیلوں سے زندہ رہے۔یہ سب اللہ کی مدد سے ہے۔
لوگو!اللہ کو یاد کرواور آنے والی زندگی کے لیے عمل کرو۔اس لیے جو بھی اپنا اور اپنے اللہ کا معاملہ اچھا کر لیتا ہے اللہ اس کا اور اپنے بندوں کے معاملات درست فرما دیا کرتا ہے۔اللہ اپنے حکموں کو چلاتا ہے۔اس پر کسی کا حکم نہیں چلتا۔اللہ بندوں کا مالک ہے اور بندوں کو اس پر کوئی زور نہیں۔اللہ ہی سب سے بڑا ہے۔اللہ عظیم الشان کے علاوہ کوئی قوت وطاقت نہیں۔‘‘
نیکی کا بدلہ
’’ا۱؂ے لوگو!تم اپنے لیے اپنا سامان کر رکھو۔تمھیں عنقریب معلوم ہو جائے گا جب تم اپنے ہوش وحواس کھو چکو گے۔اور اپنی دولت سے منہ موڑ چکو گے۔جس کا کوئی نگہبان نہیں ہو گا۔پھر خدا اور اس کے درمیان کوئی سفیر نہ ہو گا،نہ کوئی واسطہ نہ دربان ہے جو رو کے اللہ اس سے کہے گا۔کہ کیا میرا پیامبر تمھارے پاس نہیں آیا تھااور میں نے تم کو دولت نہیں دی تھی اور ضرورت سے زیادہ عطا نہیں کیا تھا۔تو بتا تو نے آج کے لیے کیا کر رکھا ہے۔اس وقت بندہ اپنے دائیں دیکھے گا اسے کچھ نظر نہ آئے گا۔اس کے سامنے جہنم کے سوا اور کوئی چیز نہ ہو گی۔پس جس کو طاقت ہو وہ اپنے آپ کوآگ سے بچائے۔اگرچہ ایک ٹکڑا کھجور ہی سے کیوں نہ ہو۔اور کوئی اس سے بھی معذور ہو تو اچھی اور خوش اخلاقی کی ہی بات کہے۔ایک نیکی کا بدلہ دس گنا سے لے کر سو گنا تک دیا جائے گا۔‘‘
تم گمراہ تھے تو۔۔۔۔۔
’’صا۱؂حبو!تم کہہ سکتے ہو کہ جب لوگوں نے ساتھ چھوڑ دیا تو ہم نے تمھارا ساتھ دیا۔جب لوگوں نے جھٹلایا تو ہم نے تصدیق کی،تم یہ بھی کہہ سکتے ہو کہ اے محمدؐتم مفلس آئے تھے ہم نے مالدار کیا تم تنہا تھے ہم نے ساتھ دیا۔لیکن کیا یہ حقیقت نہیں ہے۔کہ تم گمراہ تھے خدا نے میرے ذریعہ تم کو ہدایت بخشی۔تم جدا جدا تھے خدا نے میرے ذریعہ تم کو ایک کیا۔تم تنگدست تھے خدا نے تم کو دولت مند کیا۔‘‘
وہی معاف کرنے والا ہے
’’صا۲؂حبو!سب سے سچی کتاب اللہ کی کتاب ہے،سب سے بڑھ کر بھروسے کی بات تقویٰ کی بات ہے۔سب سے بہترین ملت۔ابراہیم ؑ کی ملت ہے۔سب سے بہترین طریقہ محمدؐ کا طریقہ ہے۔سب سے بہترین ذکر اللہ کا ذکر ہے۔ سب واقعات سے پاکیزہ کتاب قرآن ہے۔بہترین کام اولو لعزمی کے کام ہیں۔ سب سے برا کام بدعت ہے۔انبیاء کا طریقہ سب طریقوں سے اعلیٰ ہے۔ شہداء کی موت سب اموات سے اعلیٰ ہے۔سب سے بڑی گمراہی وہ گمراہی ہے جو ہدایت کے بعد آئے۔اعمال میں وہ عمل بہتر ہے جو نفع بخش ہو۔ بہترین روش وہ ہے۔جس پر لوگ چل سکیں۔بد ترین گمراہی دل کی گمراہی ہے۔ اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے۔تھوڑا اور کافی مال اس زیادہ مال سے بہتر ہے۔جو اللہ سے غافل کر دے۔بد ترین معافی وہ ہے جو موت کے وقت مانگی جائے۔بد ترین ندامت وہ ہے جو قیامت میں ہو گی۔بعض لوگ ایسے ہیں جو جمعہ کو آتے ہیں۔لیکن ان کے دل پیچھے لگے ہوتے ہیں۔ان میں بعض لوگ وہ ہیں جو اللہ کا ذکر کبھی کبھی کیا کرتے ہیں۔سب گناہوں سے عظیم تر جھوٹی زبان ہے۔سب سے بڑی مالداری دل کی مالداری ہے۔سب سے عمدہ توشہ تقویٰ ہے۔خدا کا خوف عقلمندی کا سرمایہ ہے۔شک پیدا کرنا کفر ہے۔یقین دل میں رکھنے کی چیز ہے۔آواز اور نوحہ سے رونا جاہلیت کا کام ہے۔چوری کرنا عذاب جہنم کا سامان ہے۔نشہ میں ہونا آگ میں پڑنا ہے۔شعرابلیس کا حصہ ہے۔شراب تمام گناہوں کا مجموعہ ہے۔بدترین روزی یتیم کا مال کھا جانا ہے۔سعادت مند وہ ہے جو دوسروں سے نصیحت پکڑتا ہے۔اصل بد بخت وہ ہے جو ماں کے پیٹ میں ہی بد بخت ہو۔عمل کا سرمایہ اس کا حسن خاتمہ ہے۔بد ترین خواب جھوٹا جواب ہے۔جو بات ہونے والی ہے۔وہ بہت قریب ہے۔مومن کو گالی دینا فسق ہے۔مومن کو قتل کرنا کفر ہے۔مومن کا گوشت کھانا(غیبت کرنا)اللہ کی معصیت ہے۔مومن کا مال ایسا ہی حرام ہے۔جیسا ان کا خون جو اللہ سے تکبر کرتا ہے اللہ اس کو باطل کر دیتا ہے۔جو کسی کے عیب چھپاتا ہے اللہ اس کے عیب چھپائے گا۔جو معاف کرتا ہے اسے معافی دی جاتی ہے۔جو غصہ کو پی جاتا ہے۔خدا اسے اجر دیتا ہے۔جو چغلی کھاتا ہے خدا اسے بدنام اور رسوا کرتا ہے۔جو صبر کرتا ہے۔خدا اسے بڑھاتا ہے۔جو خدا کی نا فرمانی کرتا ہے۔خدا اسے عذاب دیتا ہے۔جو نقصان پر صبر کرتا ہے۔خدا اس کا عوض دیتا ہے۔
لوگو!خدا سے معافی مانگو وہی معاف کرنے والا ہے۔‘‘
پہلا سوال
’’قیا۱؂مت میں سب سے پہلے جس نعمت کی بابت سوال ہو گا۔وہ یہ ہو گاکہ میں نے تم کو صحت اور حسن صورت نہیں دی تھی؟اور تجھ کو ٹھنڈے پانی سے سیراب نہیں کیا تھا؟سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا۔پس اس سے تقدیر لکھنے کو کہا۔اور سب سے پہلی تحریر لوح محفوظ میں یہ لکھی گئی۔
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
بے شک میں ہی خدا ہوں میرا کوئی شریک نہیں ہے۔جس نے میرے فیصلوں کے آگے سر جھکا دیا اور میری آزمائشوں پر صبر کیا۔اور جو میرے حکموں پر راضی ہوا۔اس کو میں ’’صدیق‘‘لکھوں گا۔‘‘
قیامت میں سب سے پہلے شہید کا معاملہ پیش ہو گا۔جس نے نا موری کے لیے جان دی ہو گی۔اسے کہا جائے گا کہ تو نے کیوں جان دی تھی۔وہ کہے گا اے خدا صرف تیرے لیے کہا جائے گا۔جھوٹ کہتا ہے۔اس کو جہنم میں ڈال دو۔ پھر عالم اور قاری پیش ہوں گے جنھوں نے ریاکاری کے لیے علم اور قرآن سیکھا تھا۔ان کو بھی جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔قیامت میں سب سے پہلے جس چیز کا سوال ہو گا۔وہ نماز ہو گی۔پس جب یہ درست ہو گی۔تو سارے اعمال درست ہوں گے اور اگر یہ خراب گئی تو سارے اعمال خراب جائیں گے۔‘‘

عظمت والا مہینہ
ا۱؂ے لوگو!تم پر ایک عظمت اور برکت والا مہینہ سایہ فگن ہو رہا ہے۔اس مبارک مہینہ کی ایک رات (شب قدر)ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔اس مہینے کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کیے ہیں۔اور اس کی راتوں میں بارگاہ خداوندی میں کھڑے ہونے (یعنی نماز تراویح پڑھنے)کو نفل عبادت مقرر کیا ہے۔ (جس کا بہت بڑا ثواب رکھا گیا ہے)جو شخص اس مہینے میں اللہ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنے کے لیے کوئی غیر فرض عبادت ادا کرے گا(یعنی سنت اور نفل) تو اس کو دوسرے زمانہ کے فرضوں کے برابر اس کا ثواب ملے گا۔اور اس مہینے میں فرض ادا کرنے کا ثواب دوسرے زمانے کے ستر فرضوں کے برابر ملے گا۔یہ صبر کا مہینہ ہے۔اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔یہ ہمدردی اور غمخواری کا مہینہ ہے۔اور یہی وہ مہینہ ہے۔جس میں مومن بندوں کے رزق میں اضافہ کیا جا تا ہے۔جس نے اس مہینے میں کسی روزہ دار کو (اللہ کی رضا اور ثواب حاصل کرنے کے لیے )افطار کرایا تو اس کے لیے گناہوں کی مغفرت اور آتش جہنم سے آزادی کا ذریعہ ہو گا۔اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا۔بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گاجو دودھ کی تھوڑی سی لسی پر یا صرف پانی ہی کے ایک گھونٹ پر کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرادے۔اور جو کوئی روزہ دار کو پورا کھانا کھلا دے اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض(یعنی کوثر)سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اس کو کبھی پیاس نہیں لگے گی۔تا آنکہ وہ جنت میں پہنچ جائے۔ اس مبارک ماہ کا ابتدائی حصہ رحمت ہے۔اور درمیانی حصہ مغفرت۔ اور آخری حصہ آتش دوزخ سے رہائی ہے۔اور جو آدمی اس مہینہ میں اپنے غلام وخادم کے کام میں تخفیف اور کمی کر دے گا۔اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا او ر اس کو دوذخ سے رہائی اور آزادی دے گا۔‘‘
جنت کی راہ
’’صا۱؂حبو!جس کسی کا کوئی حق مجھ پر نکلتا ہو۔مجھ سے طلب کرے میری محبت اس سے زیادہ ہے۔جو مجھ سے اپنا حق لے لے۔یا مجھ کو معاف کر دے۔تاکہ میں اپنے پرور دگار سے خوش خوش مل سکوں اور مجھ سے بغض کی امید نہ رکھے۔کہ یہ میری عادت نہیں ہے۔
لوگو!اپنے خدا کی خوب عبادت کرتے رہنا۔اس میں کسی کو شریک نہ بنانا۔ نمازیں پڑھتے رہنا۔روزے رکھتے رہنا۔زکوٰۃ ادا کرتے رہنا۔حج کعبہ کرتے رہنا۔ اور اپنے امیر کی اطاعت کرتے رہنا۔جنت پا لو گے۔‘‘

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top