یارب دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
یارب دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے جو روح کو تڑپا دے
…………
اس شعر میں اقبال بار گاہ الہٰی میں فریا د کر تے ہیں کہ اے مالک جہاں! امت کے دلوں کو بیدار کردیں۔ انہیں ایسی تمنا دے کہ وہ تیری یاد کو اپنے دلوں میں پختہ رکھیں جیسا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے رکھا تھا۔ جیسا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ۔۔۔ خالدبن ولید رضی اللہ عنہ اور دیگر نے رکھا۔ جن کا عزم و استقلال، فکر و تدبر اور جواں مردی نے زمانے کے دلوں کو گرماے رکھا۔ یہ وہ لو گ تھے جو دلوں کے اندر داخل ہوئے۔ دل ودماغ کو جھنجوڑا اور اسے پا ک کر کے ایک ایسی سمت کی جانب لے گئے۔۔۔ جہاں خوشحالی تھی۔۔۔ سکون تھا۔۔۔ محبت تھی۔۔۔اور تسخیر تھی۔۔۔
آہ الٰہی! ہم بھی آج یہی فریاد کرتے ہیں ہمارے دلوں میں بھی وہی زندہ تمنا پیدا کر دے۔۔۔ہم بھی انسانوں سے محبت کرنے لگیں اور ہمیں اس محبت کے پیغام کو زمانے کے رجحانات سے ہم آہنگ کرتے ہو ئے دلوں ودماغ کو گرمانے اور دستک دینے والا بنا دے۔ کیا آپ کے دل کی بھی یہی فریاد ہے؟