skip to Main Content

گل اور گلشن

سائرہ شاہد
۔۔۔۔۔

دور دراز کے ایک گاؤں میں بہت خوب صورت باغ تھا، وہاں مختلف اقسام کے رنگ برنگے پھول کھلتے تھے۔ گلاب، چنبیلی، موتیا اور سورج مکھی کے پھول اپنی چھب دکھلاتے تھے یعنی گل اور گلشن خوشبوؤں سے معطر تھے۔
”صبح بخیر بھیا!“
سورج مکھی کے پھول نے آنکھیں کھولیں تو اپنے قریب کھڑے سُرخ گلاب سے کہا۔ گلاب میاں شبنم کے چمک دار قطروں سے غسل کر چکے تھے اور تروتازہ دکھائی دے رہے تھے۔
”گلاب بھیا! کیا بات ہے؟ آج آپ کافی خوش لگ رہے ہیں۔“
چنبیلی کے پھول نے گلاب کے چہرے پر تروتازگی دیکھی تو سوال کیا۔
”جی الحمد للہ بہت خوش ہوں کیوں کہ آج صبح ہی صبح ایک خوب صورت اور دل نشین واقعہ میرے ذہن کے گوشوں میں تازہ ہوا۔“
گلاب نے لمبی سانس لیتے ہوئے جواب دیا تو موتیا کے پھول نے انگڑائی لی۔
”کیسا واقعہ گلاب بھیا! ہمیں بھی بتائیں تاکہ ہماری تھکاوٹ دور ہو جائے۔“موتیا نے جمائی لیتے ہوئے فرمائش کی تو گلاب رازداری سے مسکرانے لگا:
”سب سے پہلے پیارے آقا خاتم النبیین ﷺ پر درود پڑھ لو، پھر بتاتا ہوں۔“گلاب نے جھومتے ہوئے کہا تو اُس کی بات سُن کر باغ کے تمام پھولوں نے درود پاک پڑھا۔
”پتا ہے؟ وہ خوب صورت واقعہ جو میرے ذہن میں آ رہا تھا، وہ بھی پیارے آقا ﷺ کی ذات اقدس کے متعلق ہے۔“گلاب نے اُن کی توجہ اپنی طرف کرتے ہوئے بلند آواز سے کہا تو باغ میں اُڑتی ہوئی رنگ برنگی تتلیاں، بھنورے اور درختوں پر چہچہاتے ہوئے پرندے بھی خاموش ہو گئے۔
اُن سب کے کان اب گلاب میاں کی آواز سُننے کو بے تاب تھے۔ گلاب نے بات شروع کرتے ہوئے کہا:
”مکہ مکرمہ عرب کا وہ خوش نصیب شہر جس میں ہمارے پیارے آقا ﷺ کی پیدائش ہوئی۔“
”صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم“
پیارے آقا ﷺ کا نام آتے ہی تمام سامعین نے عقیدت سے درود پاک پڑھا۔
”جب آپ ﷺ نے مکہ کے لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچایا اور انھیں ایک خدا کی عبادت کرنے کی تلقین کی تو کُچھ بہترین لوگوں نے پیارے آقا حضرت محمد ﷺ کی بات پر یقین کیا اور ان کی نبوت پر ایمان لے آئے۔“گلاب نے اتنا کہا اور سانس لینے کے لیے رُکا۔
”آپ ﷺ صادق اور امین تھے نا۔۔۔ اس لیے پیارے لوگوں نے اُن کی ہر بات پر فوراً یقین کر لیا اور اُن کی ہر بات کو دل سے تسلیم کیا۔“سورج مکھی کے پھول نے خوش ہو کر بات آگے بڑھائی۔
”وہ لوگ کون تھے گلاب چچا! جو پیارے آقا ﷺ کی باتوں پر ایمان لے آئے؟“ایک ننھی تتلی نے سوال کیا تو گلاب نے شفقت سے اس کے پنکھ سہلائے اور جواب دیا:
”بہت اچھا سوال ہے ننھی تتلی! وہ پیارے لوگ ہمارے پیارے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کہلاتے ہیں۔“
”سبحان اللہ۔“پھول اور پرندے یک زبان ہو کر بولے۔
”گلاب بھیا! جلدی سے بتائیے آپ کس واقعے کو یاد کر کے خوش ہو رہے تھے؟“چنبیلی نے اپنی جلد باز طبیعت کے باعث کہا تو تمام پھول مسکرانے لگے۔
”صبر صبر، گلاب بھیا کو مکمل کہانی سنانے دیں۔“سنہری چڑیا نے چنبیلی کو تسلی دیتے ہوئے کہا اور گلاب نے بات آگے بڑھائی:
”اچھا ہم کہاں پہنچے تھے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے پیارے آقا ﷺ کی بات مانی اور ایمان لے آئے لیکن کچھ لوگ ایسے تھے جو آپ ﷺ کے جانی دشمن بن گئے۔ وہ آپ ﷺ کو طرح طرح کی اذیتیں دیتے اور تکالیف پہنچاتے تھے۔ مکہ کے کفار ایسا بدبخت طبقہ تھا جنھوں نے آپ ﷺ اور ان کے ساتھیوں یعنی صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو مکہ مکرمہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کا حکم دیا۔“
”واہ مدینہ منورہ! جہاں سبز گنبد ہے۔“شہد کی مکھی نے بھنبھناتے ہوئے کہا جو ابھی ابھی باغ میں داخل ہوئی تھی۔
”جی بالکل مدینہ منورہ۔۔۔ آپ ﷺ کچھ سال وہاں رہے اور جنگیں ہوتی رہیں اس کے بعد اصل چیز کیا ہے؟ کسی کو معلوم ہے؟“ گلاب نے سوال کرتے ہوئے سب کی طرف دیکھا۔
”پیارے آقاﷺ اور ان کے ساتھیوں نے کمال بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگیں جیت لیں۔“چڑیا نے چہچہاتے ہوئے جواب دیا۔
”اس کے بعد فتح مکہ کا واقعہ پیش آیا، ہمارے پیارے آقا ﷺ نے مکہ فتح کیا اور ایک فاتح کی حیثیت سے اس شہر مکہ میں داخل ہوئے جہاں کفار نے اُن پر ظلم ڈھائے تھے۔ آہا! کیا ہی خوب صورت اور دل کش منظر ہوگا کہ جب آپ ﷺ مکہ میں داخل ہوئے اور اُن کافروں کے دل ڈرے ہوئے تھے۔ اُن کے چہرے خوف سے زرد ہو چُکے ہوں گے کہ اب پیارے آقا ﷺ ان کے ساتھ کیا سلوک کریں گے۔“گلاب نے مزہ لیتے ہوئے بتایا تو سب سے پہلے ننھی تتلی نے اسلام زندہ باد کا نعرہ لگایا اور سب نے مل کر درود پاک پڑھا۔
”آسمان نے ایک حیرت انگیز اور بے مثال منظر دیکھا۔ فاتح مکہ یعنی پیارے آقا ﷺ نے اپنے تمام دشمنوں کو معاف کر دیا۔ وہ دشمن جو آپ ﷺ کی جان کے درپے تھے آپ ﷺ نے فاتح ہو کر بھی ان کو کوئی سزا دیے بغیر معاف فرما دیا۔“گلاب کی یہ بات سُن کر سب حیرت زدہ رہ گئے اور وہ ایک بار پھر سے جھومنے لگا۔
”کیوں کہ پیارے آقا ﷺ رحمت العالمین ہیں۔ انھوں نے کبھی اپنے دشمنوں کے ساتھ بھی بُرا سلوک نہیں کیا۔“موتیا کے پھول نے جھومتے ہوئے بتایا تو تمام پھولوں نے ”بے شک“ کہا۔
”نتیجہ یہ نکلا کہ اُس موقع پر بہت سارے لوگ آپ ﷺ پر ایمان لے آئے اور اسلام کا نور پورے جہاں میں پھیل گیا۔ یہ ہمارے پیارے نبی،خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کی بہترین سیرت کا صرف ایک ننھا سا پہلو تھا اور ایسے بہت سے واقعات ہیں جہاں آپ ﷺ نے لازوال مثالیں قائم کی۔“گلاب نے عقیدت سے سر جُھکاتے ہوئے اپنی بات مکمل کی تو تمام پھولوں اور پرندوں نے محبت سے درود پاک پڑھا۔
باغ کی فضا اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء اور مدحت رسول ﷺ سے معطر ہو گئی۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top