skip to Main Content

کھجور کا تنا

ڈاکٹر عزیزہ انجم
۔۔۔۔۔

موسم گرم تھا۔ہوا میں حدت اور دھوپ تیزتھی۔ایسا موسم کسی کو اچھا نہیں لگتا لیکن کھجور کے خوشوں سے لدے ہوئے درختوں کو یہ موسم بہت اچھا لگتا ہے۔گرم ہوائیں اور دھوپ کی تیزی اور حرارت سنہری پیلی کچی کھجوروں کو پکا دیتی ہیں۔ان کی مٹھاس بڑھ جاتی ہے اور ان کا رنگ تیز کتھئی ہوجاتا ہے جیسے چاکلیٹ یا براؤنیز۔
مدینہ میں ایسے ہزاروں درخت ہیں جن پر انتہائی میٹھی کھجوریں لگتی ہیں۔کسی زمانے میں مدینہ کے لوگوں کی غذا یہی کھجوریں ہوتی تھیں جنھیں وہ صبح شام خود بھی شوق سے کھاتے تھے اور مہمانوں کو بھی پیش کرتے۔ایسا ہی ایک کھجور کا لمبا اونچا درخت تھا۔اسکی کھجوریں پک کر اتر چکی تھیں اور وہ سوکھ گیا تھا۔
مدینے میں پیارے نبی صل اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیارے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اپنے مبارک ہاتھوں سے مسجد نبوی بنائی تھی۔ابھی یہ مسجد نئی نئی بنی تھی۔ مسلمانوں کے پاس وسائل بھی کم تھے اور رقم کی بھی کمی تھی۔مسجد کی چھت بنانے میں کھجور کے لمبے لمبے گھنے پتوں سے بھری ڈالیاں کام آئیں۔
مسجد کی تعمیر کے بعد جب پیارے نبی صل اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو خطبہ دینے تشریف لائے تو مسلمانوں نے اس سوکھے ہوئے کھجور کے تنے کو پیارے نبی صل اللہ علیہ وسلم کا منبر بنادیا۔
پیارے بچو!آپ مسجد گئے ہوں گے تو آپ نے مسجد کا منبر دیکھا ہوگا۔کبھی کبھی بچے خالی مسجد دیکھ کر شرارت سے اس پر چڑھ بھی جاتے ہیں۔مسجد کے کھلے صحن میں کھیلنے میں مزہ بھی تو بہت آتا ہے۔بس ذرا آوازہلکی رکھنی چاہئے اور نماز کے اوقات میں بھاگ دوڑ نہیں کرنی چاہئے۔
اچھے بچے خود بھی ان باتوں کا خیال رکھتے ہیں اور اپنے دوستوں کو بھی خیال رکھنے کا کہتے ہیں۔کھجور کے درخت کے اس تنے کو پیارے نبی صل اللہ علیہ وسلم کی مسجد کا منبر بننا بہت ہی اچھا لگا۔وہ تو خوشی سے نہال ہوگیا۔پیارے نبی اس سے ٹیک لگاتے۔ اس کا سہارا لیتے۔پیارے نبی کی قربت پا کر تنے کی خوشی دن بدن بڑھ رہی تھی،بڑھ رہی تھی۔ ایک دن پیارے نبی کے ساتھیوں نے لکڑی سے ایک اور اچھاسا منبر بنادیا۔اور کھجور کے تنے کو وہاں سے ہٹا کر پیچھے رکھ دیا۔پیارے نبی صل اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دینے تشریف لائے۔جب پیارے نبی صحابہ کرام کو دین کی باتیں بتا رہے تھے تو کہیں سے رونے کی آواز آئی۔کوئی ہلکی ہلکی سسکیاں لے رہا تھا اور گھٹی گھٹی آواز میں بلک بلک کر رو رہا تھا۔آپ کو پتہ ہے وہ کون تھا۔کوئی انسان؟نہیں کوئی بچہ؟ نہیں۔
وہ کھجور کا وہی تنا تھا جو پہلے مسجد بنوی کا منبر تھا۔بچو آپ کو شاید حیرت ہورہی ہے۔بھئی پیڑ اور پودے بھی اللہ کی جاندار مخلوق ہیں۔ آپ نے سائنس میں جان دار اور بے جان اشیا پڑھی ہوں گی۔
پیارے نبی کھجور کے اس تنے کے پاس گئے اس کے رونے کا سبب پوچھا۔کھجور کے تنے نے کہا پہلے آپ مجھ سے ٹیک لگاتے تھے مجھے آپ کی قربت ملتی تھی اب آپ کا دوسرا منبر بن گیا ہے۔مجھے آپ سے بہت محبت ہے۔آپ سے دوری مجھ سے برداشت نہیں ہورہی اس لئے میں رونے لگا۔
پیارے نبی نے کھجور کے اس تنے کو پیار کیا۔اس پر اپنا دست شفقت پھیرا اور اسے بھی مسجد کا حصہ بنا رہنے دیا۔
ہمارے پیارے نبی صل اللہ علیہ وسلم اتنے پیارے تھے کہ پودے اور درخت بھی آپ سے محبت کرتے تھے۔ہمیں بھی چاہئے ہم اپنے ارد گرد کی چیزوں کو عزیز رکھیں۔
درختوں اور پودوں کا خیال رکھیں۔ان سے محبت کریں پھر وہ ہمارے دوست بن جائیں گے۔ہم انہیں خوش رکھیں گے،وہ ہمیں۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top