skip to Main Content
پھینکیاں

پھینکیاں

محمدالیاس نواز

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مدیر: چچ مچ چچلی چاول خان

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج کے اخبارمیں،اندرونی صفحات پرپڑھئیے:
۱۔ملک کے سیاسی حالات پر معروف تجزیہ کار’’مسکین غریبی‘‘ کا کالم’’لولی پاپ کے سیاسی فائدے اور سائنسی تحقیق‘‘…
۲۔ملک کی مشہور سیر گاہوں پر فیچر’’اڈیالہ جیل‘‘….
۳۔کھیل کا صفحہ’’پارلیمنٹ‘‘…
۴۔گلی ، محلے کی خبروں کاصفحہ’’بے کار کی باتیں‘‘….
۵۔کاروباری صفحہ’’خانہ خراب‘‘…
۶۔تعلیمی صفحہ’’کھیل،کھلواڑ‘‘….
۷۔شوبز کا صفحہ’’ہلڑ بازیاں‘‘…..
اس کے علاوہ پڑھئے گلی محلے کے تھڑوں کی خبریں،بغیر ملکی خبریں،کرائم جرائم کی خبریں اوردیگر رپورٹس….

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔تازہ دریافت:

’’کتے کے پلوں کی فصل والا درخت اور خودکار گھاس‘‘

 ایک نئی دریافت میں پتا چلا ہے کہ پانچ ہزار سال قبل مسیح میں یونان میں ایک ایسادرخت پایا جاتا تھا جس پر سال میں دو بار کتے کی پلوں کی فصل لگا کرتی تھی،جو ساری رات بھونکا کرتی تھی،تحقیق کے مطابق یہ درخت ہزاروں سال پہلے ناپید ہو گیا تھا۔محققین کا کہنا ہے کہ یہ اس زمانے کا ذکرجب بارشوں کے بعد خود کار گھاس کے ساتھ بچوں کے رسالے اگ آیا کرتے تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔جرم کی خبر:

’’پتیلوں، چولہوں اور پلیٹوں پر کیبل کی نشریات‘‘

ذرائع کے مطابق آج کل کیبل آپریٹر نشریات کی چوری کی وجہ سے پریشان ہیں، ذرائع کہتے ہیں کہ جن گھروں میں ٹی وی نہیں ہوتا وہاں بھی کیبل میں کنڈا لگا کر پتیلوں ،چولہوں اور پلیٹوں پر تار لگا کر نشریات دیکھی جا رہی ہیں،اس چوری سے نمٹنے کے لئے کیبل آپریٹرز نے نالہ کنارے ہنگامی سا اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں شہر کے حجام بڑی تعداد میں شریک ہوں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔کاروباری خبر:

’’ہڑتالوں کی وجہ سے کاروباری حالات مندی کا شکار‘‘

پچھلے دنوں ملک میں ہڑتالوں اور دھرنوں کی وجہ سے کاروباری حالات انتہائی مندی کا شکار رہے،سب سے زیادہ اثر حجاموں کے کار وبار پر پڑا،لگتا ہے دھرنوں کی وجہ سے لوگوں نے بال کٹوانا کم کر دئیے جبکہ کوئٹہ وال ہوٹلوں پر رش بھی کم دیکھا گیا،جلیبیاں بھی کم بکیں اور ہسپتالوں میں حاضری بھی کم ہی رہی،ماہرین کا کہنا ہے کہ کاروباری حالات کی بہتری کیلئے حالات کا بہتر ہونا بہت ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔کھیل کی خبر:

’’فٹ بال کی ٹیم کے ہاتھوں کر کٹ کی ٹیم ہاکی کا میچ ہار گئی‘‘

فٹ بال کی ٹیم کے ہاتھوں کر کٹ کی ٹیم ہاکی کا میچ ہار گئی،گلی کے میدان میں ہونے والے اس میچ میں ہاکیاں لگنے سے دو کھلاڑی اپنے ٹخنے ہار بیٹھے۔یاد رہے کہ یہ میچ گھریلوں چمچوں ، ڈوئیوں اور پلٹوں سے کھیلا گیا۔جس پر گھریلوں اشیاءِ استعمال کے حقوق کی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔نئی تحقیق:

’’ماہر ارضیات کی پکوڑوں پر نئی تحقیق‘‘

ماہر ارضیات کی پکوڑوں کی ساخت پر نئی تحقیق سامنے آگئی ہے،جس میں اس بات کا پتا چلایا گیا ہے کہ کس ساخت کے پکوڑوں میں کون سے دھاتی عناصر زیادہ پائے جاتے ہیں اور ان کے حیوانی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں،اور یہ بھی کہ پکوڑوں کے اجزاء گھٹانے بڑھانے سے ذائقے اور رنگ کے علاوہ اور کیا سائنسی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں،نیز یہ بھی کہ کون سی نسل اور قوم کے پکوڑے کرۂ ارض کے کون سے حصے میں پاے جاتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔سیاسی خبر:

’’حزب اختلاف عوام کو گمرا ہ کر رہی ہے:حکومت‘‘

حکومت نے کہا ہے کہ حزب اختلاف عوام کو گمراہ کر رہی ہے واضح رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن نے بیان دیا تھا کہ حکومت کے وزیرنہ صرف یہ کہ بہت زیادہ روٹیاں کھا جاتے ہیں بلکہ سموسوں کے ساتھ کیچپ بھی زیادہ استعمال کرتے ہیں۔جس کے جواب میں حکومت کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں اس کا جواب دیتے ہو ئے کہا کہ اپوزیشن ارکان اپنے گریبان میں جھانکیں اورپہلے عوام کے پیسوں سے پی جانے والی گرم مصالحے والی سلیمانی چائے اور کھائے جانے والی چپلوں کا حساب دیں پھر حکومت کی بات کریں،سیاسی ماہرین کہتے ہیں کہ یہ چائے اور روٹی کی لڑائی موجودہ نازک حالات میں کسی بھی طرح مناسب نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔موسم کی خبر:

’’روٹیوں کی بارش ہو سکتی ہے:محکمہ معصومیات‘‘

محکمہ معصومیات نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر حکمرانوں کی نیتوں کا مطلع صاف ہو جائے تورزق کی بارش ہو سکتی ہے اور اگر مطلع اسی طرح ابر آلود رہا تو ہڑتالوں اوردھرنوں کی آندھیوں کے ساتھ ساتھ فضول بیانات کی بھی کبھی تیز اور کبھی ہلکی رم جھم لگی رہے گی۔ نیز زیادہ عرصہ یہی صورت حال رہنے کی صورت میں پڑوس سے دشمنی کی تیز ہوائیں چل سکتی ہیں،موسم کی اس صورت حال میں عوام کو احتیاطی تدابیر کے طور پر آنکھیں کھلی اور کان بند رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔تعلیمی خبر

’’وزیر تعلیم کا تعلیم کے فروغ کے لئے اہم اقدم‘‘

وزیر تعلیم نے تعلیم کے فروغ کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کا اعلان کر تے ہوئے کہا کہ تعلیم کے فروغ کیلئے اہم اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں عمارتوں سے زیادہ اہم ڈیسک ہوتے ہیں لہٰذا عمارتوں کو فروخت کرکے ڈیسک لئے جائیں گے اور ڈیسک سے بھی زیادہ اہم کتابیں ہوتی ہیں ،اگلا مرحلہ ڈیسکوں کو بیچ کر کتابیں لینے کاہے ،نیز یہ فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے کہ کتابوں کو بیچ کر کیا لینا ہے۔ان کا ذاتی خیال ہے کہ کتابوں کو بیچ کر کوئلہ لے لیا جائے جس سے گھروں کی دیواروں پر لکھاجاے، ان کا خیال ہے کہ دیواریں بھی قوم کی ہیں اور بچے بھی قوم کے ہیں۔لہٰذا ان دیواروں کو بلیک بورڈ تصور کیا جائے تاکہ نہ ہینگ لگے نہ پھٹکڑی اور رنگ بھی آئے کالا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔شوبز کی خبر:

’’غریبوں کی زندگی پر نئی فلم مکمل‘‘

ڈائیرکٹراور پروڈیوسر’’دہلیز خان‘‘ کے بیٹے’’چوکھٹ خان‘‘نے بتایا کہ ان کی نئی فلم ایسے غریبوں کی زندگی پر ہے جن کے پاس مہنگی گاڑیاں ہوتی ہیں مگر پیٹرول کے پیسے نہیں ہوتے ،جن کے انتہائی قیمتی کپڑوں میں جیبیں نہیں ہوتیں،جن کے پاس سونے کی پیالیاں ہوتی ہیں مگر ان میں چائے نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ وہ خود پیدا ہونے سے پہلے غریب رہے ہیں ،اس لئے وہ غریبوں کے دکھ درد اچھی طرح سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ غریب کون ہوگا جس کے پاس ہزاروں روپے کا کھانا کھانے کے بعد آئس کریم کھانے کے پیسے نہ بچیں۔انہوں نے امیدظاہر کی کہ’’کروڑ پتی غریبوں ‘‘ پر بننے والی یہ فلم کامیابیوں کے تمام ریکارڈز توڑ دی گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔بغیر ملکی خبر:

’’بنگلہ دیش کی ریاست ’’کیلی فورنیا‘‘پرحملہ‘‘

ؓغیر ملکی خبر رساں ایجنسی’’عدم‘‘کی خبر کے مطابق بنگلہ دیش کی ریاست ’’کیلی فورنیا‘‘پردہشت گردوں نے شلواروں ،قمیضوں اور سادہ چپلوں سے حملہ کردیا جس کے جواب میں سیکیورٹی کے اداروں نے پینٹ،شرٹس اور کیپس کا استعمال کیا،تاہم آخری اطلاعات کے آنے تک ابھی تک کش مکش جاری تھی،خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ دہشت گرد کافی تیاری کے ساتھ آئے تھے جس کا ثبوت یہ ہے کہ ان کے پاس بہترین کپڑے کا اسلحہ موجود تھاجس کو وہ لپیٹ لپیٹ کر مارنے میں کافی ماہر تھے ،جبکہ یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان کے ساتھ’’خود کچھ‘‘ حملہ آور بھی ہو سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔ادبی خبر:

’’بزم بے ادب کا مشاعرہ بد مزگی کا شکار‘‘

ملک کی مشہور ادبی تنظیم’’بزم بے ادب و بد تہذیب‘‘ کا سالانہ مشاعرہ اس وقت بدمزگی کا شکارہو کررہ گیا جب مشاعرہ عروج پر تھا۔ہمارے نامہ نگار کے مطابق اس عظیم کا م کی ابتداتیز لہجے کے معروف شاعر ’’تند بجنوری‘‘ نے غزل کے پتھر برساکر کی جس سے بے چینی کی ابتدا ہوئی،ان کے فوراًبعداس کام کو آگے مشہور شاعر’’بد مزاج جانگلوی‘‘ نے اپنی نظم ’’چپل چرانے کی یا چرانوے کی‘‘سنا کربڑھایا اور پھر’’بدخواہ دل دہلاوی‘‘ نے اپنی مشہور مثنوی’’اگر تم مر جاؤ‘‘ سنا کر بڑے سلیقے سے مشاعرے کا بیڑہ غرق کرنے میں اپنا مرکزی کردار ادا کیا۔یاد رہے کہ مشاعرے کی دم توڑتی روایت میں اس طر ح کا خوبصورت مشاعرہ ایک سال بعد ہی سننے والوں کو میسر آتا ہے۔اور جب اس میں بد مزگی ہو جائے تو مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔ناظرین کی اکثریت نے امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی سالانہ مشاعرے میں بدمزگی کاتڑکا لگتا رہا کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔اشتہارات:

۱۔جائیداد برائے فروخت

ایک 200گز کا 13فٹ کاگہرا گڑھا آسمان کی چھت کے ساتھ،بارش میں خود کار تالاب بن جاتا ہے،موت کا کنواں بھی تصور کیا جا سکتا ہے۔چھلانگ لگا کر ٹانگ تڑوانے کیلئے بہترین جگہ،رہائش کیلئے انتہائی مناسب،جہاں سے اتریں وہیں سے دروازہ،آپ کے بچوں کا مستقبل،کم قیمت، پوش علاقہ۔

۲۔بے کار برائے فروخت

 ایک مزدا کار ،بننے سے پہلے کا ماڈل،بغیر شیشوں کے قدرتی اے سی،قدیم اور یادگارپہیوں کے ساتھ جو اب چوکور ہو چکے ہیں۔بتیاں خوبصورت اورہمیشہ بجھی رہنے والی،اوریجنل مٹی کا موٹی تہہ والا رنگ،گٹھرے میں بندھی بالکل تیار۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top