skip to Main Content

پلاسٹک کی کہانی

لفظ پلاسٹک سے تو آپ بخوبی واقف ہوں گے،کیونکہ پلاسٹک کی چیزیں ہم اپنے روزانہ کے کاموں میں استعمال کرتے ہیں۔ قلم سے لے کر واشنگ مشین تک تمام چیزیں پلاسٹک کی بنی نظر آئیں گی۔ پلاسٹک کا استعمال دیگر چیزوں کے مقابلے میں اس لیے زیادہ بڑھ گیا ہے کیونکہ یہ سستا بھی ہے اور پائیدار بھی اور اسے بہت آسانی سے ایک شکل سے دوسری شکل میں ڈھالا جا سکتا ہے۔ پلاسٹک کی بہت سی اقسام ہیں جن میں سے بڑی تعداد پیٹرولیم آئل سے نکلنے والے کیمیکل سے تیار کی جاتی ہیں۔
آپ یہ تو جانتے ہی ہیں کہ کوئی بھی چیز جو حجم اور وزن رکھتی ہو وہ انتہائی باریک ذرات ’’ایٹم ‘‘سے مل کر بنتی ہے۔ جب مختلف ایٹم آپس میں ملتے ہیں تو وہ ایک ’’مالیکیول‘‘ بناتے ہیں۔پلاسٹک بھی اس وقت بنتے ہیں جب بہت سارے مالیکیول آپس میں جُڑ کر ایک لمبی چین بنالیتے ہیں اسی لیے انہیں ’’پولیمر ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔انہی مالیکیول کے مختلف انداز میں جڑنے سے پلاسٹک کی خصوصیات میں بھی فرق پڑتا ہے۔
قدرتی پلاسٹک 
سن ۱۸۶۲ء میں برطانوی سائنسدان ایلگژینڈر پارکس نے قدرتی اجزاکے ملاپ سے پلاسٹک تیار کیاجس کا نام ’’سیلولائڈ‘‘ تھا۔سیلولائڈ سخت قسم کا پلاسٹک ہوتا ہے اور زیادہ تیز روشنی پڑنے پر چٹخنے لگتا ہے لیکن انھیں مختلف چیزیں مثلاً تصویری فلم، گیند، اور نقلی دانت بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
کیمیکل سے بنے پلاسٹک 
کیمیکل سے بنے پلاسٹک عموماً زیادہ پائیدار ہوتے ہیں۔۱۹۰۹ء میں کیمیکل سے بنا پہلا پلاسٹک تیار کیا گیا جسے ’’بیکلائٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔ کیمیکل سے بنے پلاسٹک میں ’’پولِسٹر‘‘اور ’’پی وی سی‘‘ کا استعمال زیادہ ہوتا ہے کیونکہ یہ ہلکے اور زیادہ پائیدار ہوتے ہیں۔پی وی سی پلاسٹک گرمی اور نمی سے جلدی خراب نہیں ہوتا اسی لیے اسے پانی کے پائپ بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔
سخت اور نرم پلاسٹک
مختلف قسم کے پلاسٹک گرم کیے جانے پر مختلف ردِ عمل دیتے ہیں۔بعض پلاسٹک گرم ہونے پر اپنی اصلی حالت برقرار رکھتے ہیں اور اپنے مالیکیول کی چین کو ٹوٹنے نہیں دیتے، انھیں ’’تھرمو پلاسٹک‘‘ کہا جاتا ہے، جبکہ بعض پلاسٹک گرم ہونے پر خراب ہوجاتے ہیں انہیں ’’تھرمو سیٹنگ پلاسٹک‘‘ کہا جاتا ہے۔ ہم جو شاپنگ بیگ یا تھیلی استعمال کرتے ہیں وہ ’’پولیتھین‘‘ کی بنی ہوتی ہیں جو تھرمو سیٹنگ پلاسٹک ہے، اسی لیے جب تھیلی کو گرم کیا جائے تو وہ خراب ہوجاتی ہے۔ بہت سے پلاسٹک گرمی کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور جب انہیں گرم کیا جاتا ہے تو یہ اور زیادہ سخت ہوجاتے ہیں۔ ایسے پلاسٹک بجلی کے بورڈ، بٹن اور سوئچ وغیرہ میں استعمال ہوتے ہیں کیونکہ یہ تاروں کے گرم ہونے سے پگھلتے نہیں ہیں۔
پلاسٹک مولڈنگ
پلاسٹک سے چیزیں بنانے کے لیے اسے پگھلا کر مختلف شکلیں دی جاتی ہیں جسے پلاسٹک مولڈنگ کہتے ہیں۔ پلاسٹک کے ٹکڑے ایک مشین میں ڈالے جاتے ہیں، جہاں اسے گرم کر کے پگھلایا جاتا ہے اور ایک مخصوص سانچے میں سکیڑ کر بھرا جاتا ہے۔ جب پلاسٹک ٹھنڈا ہوجا تا ہے تووہ اس سانچے کی شکل اختیا کر لیتا ہے پھروہاں سے نکال لیا جاتا ہے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top