skip to Main Content
ٹینک:فولادی گاڑی

ٹینک:فولادی گاڑی

محمد فرحان اشرف

۔۔۔۔۔۔

ٹینک انگریزی زبان کالفظ ہے۔یہ ایک ایسی بکتربندگاڑی ہے،جس میں دائیں بائیں حرکت کرنے والی توپ اورکئی مشین گنیں نصب ہوتی ہیں۔یہ ایسی فوجی گاڑی ہوتی ہے جس پرچاروں جانب لوہے کی چادرلگی ہوتی ہے۔یہ زمین پراپنی مضبوط چین کی مددسے حرکت کرتی ہے،جسے پہیے چلاتے ہیں۔اس میں زیادہ سے زیادہ پانچ افرادبیٹھ سکتے ہیں۔ٹینک کاوزن بلحاظ اقسام دوسے چالیس ٹن تک اورلمبائی بیس سے تیس فٹ تک ہوسکتی ہے۔دنیامیں سب سے پہلے ایک محفوظ فولادی گاڑی کاتصوراٹلی کے انجینئرلیونارڈوڈاونچی نے پندرھویں صدی عیسوی میں پیش کیاتھا۔1914ء میں پہلی جنگ عظیم شروع ہوئی تواس وقت تک مشین گن اورکئی اقسام کی توپیں ایجادہوچکی تھیں۔میدان جنگ میں ایک فوج جب اپنے مورچے چھوڑکردوسری فوج کی جانب پیش قدمی کرتی تب مشین گن کی گولیاں اورتوپوں کے گولے اسے شدیدنقصان پہنچاتے۔اس طرح مورچے چھوڑنے والی فوج پسپائی پرمجبورہوجاتی تھی۔
لیونارڈوڈاونچی کیٹینک کے اس تصورکے بعدبرطانیہ کے مشہورناول نگارایچ جی ویلزنے اپنے ناولوں میں ایسی گاڑی کاذکرکیاتھا۔ایچ جی ویلزکی اس خیالی گاڑی کاخاکہ برطانوی فوج کے ایک انجینئر ارنسٹ سونٹن نے برطانوی حکومت کوپیش کیااور اس خاکے کوسامنے رکھتے ہوئے1916ء میں برطانیہ کے ماہرین نے ٹینک ایجادکیا۔برطانیہ میں ٹینک کی تیاری کوبہت خفیہ رکھاگیاتھا۔پہلے پہل ٹینک پانی کی بہت بڑی ٹینکیوں میں رکھ کرمیدان جنگ میں پہنچائے گئے اورمشہوریہ کیاگیاکہ یہ ٹینکیاں فوج کوپینے کاپانی مہیاکرنے کے لیے لائی گئی ہیں۔اس وجہ سے یہ بکتربندگاڑی ٹینک کہلائی جانے لگی،جسے آج کی دنیامیں ٹینک کہاجاتاہے۔دنیامیں پہلی مرتبہ برطانیہ نے جرمنی کے خلاف15ستمبر1916ء کوفرانس میں ٹینک استعمال کیے تھے۔یہ ایک ایسی ایجادتھی جونہ صرف مشین گن بلکہ توپ کا بھی سامنا کرسکتی تھی۔پہلی جنگ عظیم کے بعددنیاکے کئی ممالک ٹینک تیارکرنے لگے اوراسے جدیدسے جدیدتربنایاجانے لگا۔دوسری عالمی جنگ میں جرمنی،روس،برطانیہ اورامریکانے بڑے مضبوط اور طاقت ور ٹینک ایجادکیے۔
دنیامیں ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ دوسری جنگ عظیم کے دوران روس کے محاذپرلڑی گئی۔اس جنگ میں روس کے2920اورجرمنی کے5128ٹینکوں نے حصہ لیا۔ٹینکوں کی یہ جنگ اگرچہ ایک ہفتہ چاردن جاری رہی مگراس میں دونوں ممالک کے چارہزارکے قریب ٹینک تباہ ہوئے۔جانی ومالی نقصان الگ ہوا۔اس لڑائی میں روس کوفیصلہ کن فتح حاصل ہوئی۔اس جنگ کے بعددنیامیں ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ پاکستان اوربھارت کے درمیان ستمبر1965ء میں لڑئی گئی۔اس جنگ میں بھارت نے سیال کوٹ کے علاقے چونڈاکے نزدیک پاکستان کی سرزمین پر250سے زائدٹینکوں کے ساتھ حملہ کیا۔پاکستان کی فوج نے 130ٹینکوں کے ساتھ بھارت کے250ٹینکوں کامقابلہ کیا۔اس جنگ میں بھارت کاکافی جانی ومالی نقصان ہوا۔بھارت کو125جلتے ٹینک اوردیگرفوجی سامان چھوڑ کر پسپائی اختیارکرنی پڑی۔یہ دنیامیں ٹینکوں کی دوسری بڑی جنگ تھی۔
دوسری جنگ عظیم کے بعدٹینک میں بہت ساری تبدیلیاں کی گئیں۔روس،امریکااوربرطانیہ نے بڑی تعدادمیں ٹینک تیارکیے اوران کوجدیدترین اسلحے سے لیس کیا۔دنیامیں پہلی مرتبہ روس نے اپنے ٹینکوں پرایٹمی میزائل نصب کیے۔دنیاکے مشہورٹینک درج ذیل ہیں:ٹائیگرجرمنی کاطاقت وراورمضبوط ٹینک ہے۔اس ٹینک میں 75ملی میٹردہانہ کی توپ نصب کی گئی تھی۔یہ چالیس کلومیٹرفی گھنٹاکی رفتارسے حرکت کرسکتاتھا۔اس پرچارانچ موٹی مضبوط فولادکی چادرچڑھائی گئی تھی۔چرچل برطانیہ کاسب سے مشہورٹینک تھا۔اس ٹینک میں 75ملی میٹردہانہ کی توپ نصب کی گئی تھی۔دوسری جنگ عظیم کے دوران استعمال ہونے والے ٹینکوں میں یہ سب سے بھاری ٹینک تھا۔اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار24کلومیٹرفی گھنٹاتھی۔شرمن امریکی ٹینک تھا۔اس ٹینک میں بھی75ملی میٹردہانہ کی توپ نصب کی گئی تھی۔اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار48کلومیٹرفی گھنٹہ تھی۔اس میں پانچ افرادسوارہوسکتے تھے۔اس ٹینک نے دوسری جنگ عظیم میں اہم کرداراداکیا۔دوسری جنگ عظیم کے دوران استعمال ہونے والے ٹینکوں میں یہ سب سے بڑا ٹینک تھا۔
الخالدٹینک پاکستانی فوج کا نیا اور جدید ترین ٹینک ہے۔ یہ 400 کلومیٹر دور تک بغیر کسی مزاحمت کے سفر کر سکتا ہے۔ اس کے اندر ایک 1200 HP یوکرین کا بنایا گیاانتہائی جدید انجن نصب ہے۔ یہ 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتا ہے۔ الخالد ٹینک کا افتتاح پاکستان کے سابق صدر جنرل ضیاء الحق نے 1988ء میں کیا۔جنہیں بھاول پورسے واپسی پر ایک سازش کے تحت اپنے تقریباً25 فوجی جرنیلوں سمیت C-130 طیارے میں شہید کر دیاگیا۔اس میں ایک عدد 125 ملی میٹر سموتھبور توپ نصب ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک مشین گن اس کی چھت پر اور ایک نیچے لگی ہوتی ہے۔ اس کی توپ 200 میٹر سے لے کر 2000 میٹر تک دشمن کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ اس میں روس کا بنایا گیا گولا لگانے والا خودکار نظام نصب ہے۔یہ ایک بنیادی جنگی ٹینک ہے، جو دنیامیں پاکستان کے علاوہ چین، بنگلہ دیش، مراکش، سری لنکااور میانمارمیں بھی فوج کے زیراستعمال ہے۔اسے ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلانے تیارکیاتھااوراس کاڈیزائن1990–99ء میں بنایاتھا۔اس کاوزن 46 ٹن (51 ٹن کوچک)،لمبائی 10.07 میٹر (33.0 فٹ)،چوڑائی3.50 میٹر (11.5 فٹ)اوراونچائی2.40 میٹر (7.9 فٹ)ہے۔اس ٹینک کاعمل تین افرادپرمشتمل ہوتاہے۔گولا پھینکنے کی حد500 کلومیٹر (جنگی حد)اور رفتار72 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔یہ پانچ میٹر گہرے پانی میں سے بھی گزرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔یہ ٹینک چین اور یوکرین کی مدد سے پاکستان میں بنایا جا رہا ہے۔الضرارپاک فوج کانیااورجدیدترین ٹینک ہے۔یہ ہیوی انڈسٹری ٹیکسلامیں تیارکیاجارہاہے۔یہ ٹینک 65کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتارسے چلتاہے۔اس میں 125ملی میٹردہانے کی جدیدترین توپ لگائی گئی ہے۔جس کاگولادوکلومیٹردورتک مارکرسکتاہے۔اس میں جدیدلیزرریڈاراورطیارہ شکن توپ بھی نصب کی گئی ہے۔
دنیامیں ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ ٹینکوں میں بھی جدت آئی۔آج کل دنیامیں کئی قسم کے ٹینک مختلف ممالک کے پاس موجودہیں۔جن میں اہم درج ذیل ہیں:دنیامیں سب سے پہلے انفینٹری ٹینک ایجادکیاگیاتھا۔اس کامقصدجنگ میں پیدل چلنے والوں کی مشکلات کودورکرناتھا۔جنگ شروع ہونے سے پہلے یہ ٹینک اُس جگہ پرموجودراستے کی رکاوٹوں کودورکرتے تھے اورپیدل فوج کی ہرلحاظ سے حفاظت کرتے تھے۔کروزٹینک انفینٹری ٹینکوں اورگھڑسوارفوجیوں کی مددکے لیے بنائے گئے تھے۔برطانیہ نے یہ ٹینک دوسری عالمی جنگ کے دوران بڑے پیمانے پراستعمال کیے۔موجودہ دورمیں کروز ٹینک دشمن پرپیچھے سے حملہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔اسپیشلسٹ ٹینک خاص مقاصدکے لیے بنائے جاتے ہیں۔ان کابنیادی مقصدجنگی انجینئرزکے لیے مختلف سہولتیں فراہم کرناہوتاہے۔ان کوبارودی سرنگیں صاف کرنے کے لیے بھی استعمال کیاجاتاہے۔بحری ٹینک کوپانی روک یاواٹرپروف ٹینک بھی کہاجاتاہے۔یہ ٹینک کھلے پانی میں بھی جاسکتاہے۔
دنیاکاسب سے بڑاٹینک شر2سی تھا۔اسے فرانس میں پہلی جنگ عظیم کے دوان تیارکیاگیاتھا۔اس کاوزن69ٹن اورلمبائی33فٹ تھی۔اس میں 12فوجی بیٹھ سکتے تھے۔اس وقت دنیامیں جنوبی کوریا کا تیارکردہ کے ٹوبلیک پینتھرٹینک جدیدترین اورطاقت ورٹینک ماناجاتاہے۔اس ٹینک میں دنیاکاجدیدترین خودکارنظام استعمال کیاگیاہے۔یہ دشمن کے ٹینکوں اورہیلی کاپٹروں کوٹھیک ٹھیک نشانہ لگانے کی صلاحیت رکھتاہے۔اس میں جدیدریڈارکانظام بھی نصب کیاگیاہے جودشمن کی گاڑیوں اورہیلی کاپٹروں سے اسے خبردارکرتارہتاہے۔موجودہ دورمیں ٹینک فوج کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے۔دشمن پراس کے بغیرحملہ کرناممکن نہیں۔یہ ہرقسم کی گولاباری میں آگے بڑھ سکتاہے۔جدیدٹینکوں میں توپوں کے علاوہ ریڈار،میزائل اورطاقت ورمشین گنیں بھی لگائی جاتی ہیں۔اس وقت دنیامیں سب سے زیادہ ٹینک امریکاکے پاس ہیں۔امریکاکے پاس8325ٹینک،چین کے پاس7950ٹینک،بھارت کے پاس3555ٹینک،روس کے پاس2867ٹینک اورپاکستان کے پاس2640ٹینک ہیں۔امریکا کے پاس سب سے زیادہ ٹینک،بھارت تیسرے نمبرپراورپاکستان پانچویں نمبرپرہے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top