skip to Main Content
مولانا روم

مولانا روم

مولانا جلال الدین رومی فارسی نظم میں فلسفہ اسلام اور تصوف اسلامی کے سب سے بڑے شارح گزرے ہیں۔
آپ کا بہت بڑا ادبی، روحانی اور دینی کارنامہ آپ کی مثنوی ہے جو تقریباً چوبیس ہزار شعار پر مشتمل ہے اور جس میں اسلامی فلسفہ و تصوف کے معارف نہایت دلآویزانداز میں بیان کیے گئے ہیں۔
مولانا روم اپنے مواعظ و ارشادات میں جن اخلاقی اور صوفیانہ خیالات کا اظہار کرتے تھے ان کو دیکھ کر ان کے ایک مرید حسن نے تجویز پیش کی کہ آپ ان کو نظم کرکے مدون کردیجئے۔ اس پرمولانا نے ان کو مثنوی لکھوانی شروع کردی۔ 1258 میں مولانا نے حسن کی مدد سے یہ کام شروع کیا اور صرف تھوڑے سے وقفے کے سوا اپنا سارا وقت اسی پر صرف کیا یہاں تک کہ یہ عظیم الشان کتاب تکمیل کو پہنچ گئی۔ اس مثنوی کے چھ دفتر ہیں۔ ایک ساتواں بھی ہے جو غیر مستند اور الحاق سمجھا جاتا ہے۔
مثنوی کی تکمیل کے تھوڑے عرصے بعد مولانا روم 17 دسمبر 1273 کو رحلت کرگئے اور قونیہ میں دفن ہوئے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top