skip to Main Content
مسجد قرطبہ

مسجد قرطبہ

یوں تو سر زمین اندلس پر مسلمانوں کے عہد زریں میں بہت سی دلکش و دلفریب عمارات تعمیر ہوئیں لیکن جو نفاست اور پاکیزگی جامع مسجد قرطبہ کے حصہ میں آئی وہ نہ تو الفاظ میں بیان کی جا سکتی ہے اور نہ ہی کسی اور ذریعہ اظہار سے اس کے حسن و جمال، تزئین و آرائش، نسخی گل کاریوں اور پچی کاریوں کی تفصیل پیش کی جا سکتی ہے۔ مسجد کی چھت بے شمار ستونوں پر قائم ہے جن کی ترتیب کچھ اس وضع پر ہے کہ دونوں طرف کثرت سے متوازی راستے بن گئے ہیں۔ چھت پر دو سو اسی جگمگاتے ستارے بنائے گئے تھے۔ جن میں سے اندرونی دالان کے ستارے خالص چاندی کے تھے۔ اس کے علاوہ چھت مختلف چوبی پٹیوں (Panells) سے آراستہ تھی۔ ہر پٹی پر نقش ونگار کا انداز مختلف تھا۔ مسجد کے وسط میں تانبے کا ایک بہت بڑا جھاڑ لٹکا ہوا تھا جس میں بیک وقت ہزار چراغ جلتے تھے۔ خاص دالان کے دروازے پر سونے کا کام کیا گیا تھا۔ جبکہ محراب اور اس سے متصل دیوار سونے کی تھی۔ سنگ مر مر کے ستونوں پر سونے کے کام سے ان کی تزئین و آرائش کا کام نہایت نفاست سے کیا گیا تھا۔
حقیقت تو یہ ہے کہ اس منفرد مسجد کی تکمیل پر ماہ و سال نہیں صدیاں خرچ ہوئیں۔ ہر امیر نے اپنی بساط اور ذوق کے مطابق اس پر بے دریغ خرچ کیا۔ ہزاروں مزدوروں نے سینکڑوں معماروں کے ساتھ اس مسجد کی تعمیر و آرائش پر اپنا خون پسینہ ایک کیا تب جا کر اسے وہ مقام حاصل ہوا جو بہت کم عمارتوں کو حاصل ہے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top