skip to Main Content

غرۂ شوال! اے نور نگاہ روزہ دار

غرۂ شوال! اے نور نگاہ روزہ دار
آ کہ تھے تیرے لیے مسلم سراپا انتظار
تیری پیشانی پہ تحریر پیام عید ہے
شام کیا ہے صبح عیش کی تمہید ہے

………..

جب انسان پر کوئی فرض عائد کیا جاتا ہے تو انسان کی طبیعت بے چین سی رہتی ہے کہ کیسے اس کام کو مکمل کیا جائے؟ بالکل اسی طرح جیسے آپ کو اسکول کا کام گھر میں کر کے استاد کو دکھانا ہوتا ہے۔اگر کام بروقت اور درست انداز میں ہو جاے تو خوشی محسوس ہوتی ہے اور اگر کام نہ ہو پائے تو بے چینی رہتی ہے۔اسی طرح مسلمانوں پر روزے فرض کیے گئے ہیں۔مسلمان خاص طور پر رمضان کے روزوں کا اہتمام کرتے ہیں۔بھوک پیاس برداشت کرتے ہیں۔اپنی نیند کم کردیتے ہیں۔راتوں کو کھڑے ہو کر قرآن سنتے ہیں تاکہ فرض کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہ ہو۔اتنے بڑے فرض کی ادئیگی کے بعد عید کا انتظار رہتا ہے جو دراصل اللہ کی طرف سے روزے رکھنے پر انعام ہوتا ہے اور انعام کا انتظار ہر کسی کو رہتا ہے۔مسلمان عید کا انتظار کرتے ہیں اور عیدکا چاند نظر آنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔چاند تو شام کو نکلتا ہے لیکن ’’خوشی کے دن‘‘ کی آمدمیں رات جلد ہی گزر جاتی ہے اور مسلمان اپنے فرض کی اچھے انداز میں تکمیل پر شاداں ہو جاتا ہے اور رب کے حضور سجدہ شکر بجا لاتا ہے۔
مشکل الفاظ کے معنی: غرۂ شوال۔۔۔شوال کا چاند

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top