skip to Main Content
دنیائے کرکٹ کے  چند حیرت انگیز واقعات

دنیائے کرکٹ کے چند حیرت انگیز واقعات

عدنان اعظم

۔۔۔۔۔۔۔۔

کرکٹ کے کھیل سے کون واقف نہیں۔اس کھیل کو بین الاقوامی سطح پر شروع ہوئے 127سال گزر چکے ہیں اور یہ ایک طویل سفر طے کرنے کے بعد دنیا کے چند مقبول ترین کھیلوں میں سے ایک بن چکا ہے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، شائقین کی دلچسپی بڑھتی گئی اور ٹیکنالوجی کی مداخلت نے کرکٹ کو ایک سائنس میں تبدیل کردیا۔ ہم آپ کو لے چلتے ہیں ایک سفر پر جس کے دوران آپ کرکٹ کے میدان میں ہونے والے حیرت انگیز کارنامے، حادثات اور واقعات کے بارے میں جان سکیں گے۔

(1) تین دن میں دو

ون ڈے ہو یا ٹیسٹ، وکٹ بالنگ کیلئے سازگار ہو یا بیٹنگ کیلئے، ہیٹ ٹرک کا کارنامہ سر انجام دینا کسی بولر کیلئے بھی آسان نہیں ہوتا۔ بڑے بڑے باؤلر آئے جنہوں نے اپنے سارے کیرئیر میں گیند رگڑ رگڑ کر اور چمکا چمکا کر بڑی کامیابیاں حاصل کیں لیکن ان کا ہیٹ ٹرک کا خواب پورا نہ ہوسکا کیونکہ اس میں صلاحیت کے ساتھ ساتھ قسمت کا بھی بڑا عمل دخل ہوتا ہے لیکن کیا آپ اس کھلاڑی کو جانتے ہیں جسے تین دن کے اندر ایک ہی ٹیسٹ میچ میں دو دفعہ ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہے اور وہ بھی ٹیسٹ میچ میں جب کہ بیٹسمین دفاعی انداز میں کھیلتا ہے اور اسے آؤٹ کرنے کے مواقع نسبتاً کم ہوتے ہیں۔ یہ خوش نصیب آسٹریلیا کے تھامس میتھیوز ہیں جنہوں نے 1912میں انگلینڈ کے شہر مانچسٹر میں انگلینڈ کے خلاف ایک ٹیسٹ میں دو مرتبہ ہیٹ ٹرک کی۔

(2) 556منٹ؟

بعض کھلاڑی ایسے ہوتے ہیں جنہیں بیٹنگ کا بہت شوق ہوتا ہے لیکن رنز بنانے سے سخت چڑ ہوتی ہے۔ بعض تو میری طرح سارا سارا دن وکٹ سے چپک جاتے ہیں اور ان کی اس ٹک ٹک سے نہ صرف شائقین بلکہ امپائر، بولر، فیلڈر یہاں تک کہ سامنے کھڑا ہوا رنر بھی پناہ مانگتا ہے۔ ایسے ہی ایک کھلاڑی پاکستان کے مدثر نذر بھی تھے جنہیں ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سست ترین سینچری بنانے کا ’’اعزاز‘‘ حاصل ہے1978ء میں انگلینڈ کیخلاف مدثر نذر نے سینچری بنانے کیلئے 556منٹ لیے، جی ہاں تقریباً 9گھنٹے سے بھی کچھ زیادہ وقت ایک سینچری بنانے کیلئے۔

(3) طویل ترین ٹیسٹ میچ

آج کرکٹ میچ کا فیصلہ 7گھنٹے میں ہوجاتا ہے لیکن آپ کو پتہ ہے کرکٹ کا لمبا ترین میچ کونسا ہے۔ یہ ایک ٹیسٹ میچ تھا جو انگلینڈ اور ساؤتھ افریقہ کے درمیان ساؤتھ افریقہ میں کھیلا گیا۔ اس میچ کے بارے میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا، یعنی وقت کی قید سے آزاد ٹیسٹ میچ۔ آخر کار بارہ روز تک جاری رہنے والے اس ٹیسٹ میچ کو کسی نتیجہ کے بغیر ہی ختم کرنا پڑا جس کی وجہ یہ تھی کہ انگلینڈ کی ٹیم کو جس بحری جہاز سے اپنے ملک واپس جانا تھا، اس کی روانگی کا وقت آچکا تھا، اس طرح یہ میچ کرکٹ کی تاریخ کا طویل ترین میچ قرار دیا گیا۔

(4) مظلوم چڑیا

یہی کرکٹ کا میدان ایک چڑیا کیلئے نہایت ظالم ثابت ہوا۔ انگلینڈ میں پاکستان کے باؤلر جہانگیر خان نے ایک بال کرائی جو بیٹسمین تک پہنچنے سے پہلے ہی ایک چڑیا کو لگی اور وہ وہیں دم توڑ گئی۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ جہانگیر خان کے بیٹے ماجد خان نے اپنے ابا جی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آسٹریلیامیں ایک شاٹ مار کر پرندہ کو زخمی کردیا، گویا اس خاندان کی پرندوں سے کوئی خاص دشمنی معلوم ہوتی ہے۔

(5) زخمی ہاتھ، سات وکٹیں۔

1984ء میں انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہونے والے ٹیسٹ میچ میں ہمت اور لگن کا ایک ایسا مظاہرہ ہوا جس کی نظیر کرکٹ کے میدان میں ملنا مشکل ہے۔ ویسٹ انڈیز کے آنجہانی مشہور زمانہ فاسٹ بولر میلکم مارشل نے بائیں ہاتھ کے زخمی ہونے کے باوجود نہ صرف ایک ہاتھ سے بیٹنگ کی بلکہ اسی زخمی حالت میں ایک اننگ میں انگلینڈ کے سات کھلاڑیوں کو آؤٹ بھی کیا۔ بائیں ہاتھ میں پٹی بندھے ہونے کے ساتھ میلکم مارشل نے جو پرفارمنس دی، اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمت اور لگن دو ایسی صفات ہیں جن کو اپنا کر انسان اپنے مقاصد جلد اور آسانی سے حاصل کرسکتا ہے۔

کرکٹ کے شائقین کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے لیکن ساتھ ہی اس کھیل کو چند خطرناک چیلنجز کا سامنا بھی ہے۔ میچ فکسنگ نے کرکٹ کی ساکھ کو وقتی طور پر متاثر کیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ کھیل مخالف سمت سے آنے والی موجوں کا مقابلہ کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوتا ہے۔ *

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top