skip to Main Content
خوش اخلاق بہرے

خوش اخلاق بہرے

محمد الیاس نواز

کردار:

دواُدھیڑ عمر، خوش اخلاق بہرے افراد

پس منظر

سماعت سے محروم یعنی بہرے افراد کو دکھایا گیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کی بات سننے سے زیادہ ہاتھوں کے اشاروں،چہرے کے تاثرات اور ہونٹوں کی حرکت سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور بعض اوقات ایک دوسرے کی گفتگو میں سے صرف ایک یا آدھا لفظ سن کر بات کا جواب دیتے ہیں جو کبھی تو ٹھیک ہوتا ہے اور کبھی غلط۔۔۔مگر سلسلۂ گفتگو اسی طرح چلتا رہتا ہے کہ سوال گندم تو جواب چنا۔۔۔جبکہ سننے والا بڑے تحمل سے کان کے پیچھے ہاتھ کی کٹوری بنا کر رکھتا ہے اورکان کو بولنے والے کی طرف موڑ کر پوری توجہ سے سنتا ہے اوراسی جواب پر گزارا کرتاہے۔

منظر

بہروں کے اسپتال میں انتظار گاہ کا منظر ہے۔سامنے والی دیوار پر بڑا سا’’مرکزعلاج براے محرومان سماعت‘‘ لکھا ہے۔ کرسی پر ایک ادھیڑ عمر مریض (بہرہ) اپنی باری کے انتظار میں بیٹھا ہے۔اتنے میں دوسرابہرہ داخل ہوتا ہے اور پہلے بہرے کو سلام کرتا ہے۔

(پردہ اٹھتا ہے)

 

دوسرابہرہ: (ہاتھ کھڑا کرکے سلام کا اشارہ کرتے ہوئے)’’السلام علیکم۔‘‘

 
(پہلا بہرہ کھڑے ہاتھ کے اشارے سے یہ سمجھتا ہے کہ آنے والے نے یہ پوچھا ہے کہ میں کیسا ہوں۔)

 
پہلا بہرہ:(کان کو ہاتھ لگا کر مسکراتے ہوئے بلند آواز میں)’’بہرہ ہوں۔‘‘

 
دوسرا بہرہ: (پہلے کے جواب کا اندازہ لگاتے ہوئے خوش اخلاقی سے)’’اچھا ،اچھا۔۔۔ماشاء اللہ۔۔۔خدا آپ کی صحت اسی طرح سلامت رکھے۔۔۔اچھی بات ہے۔۔۔(ہاتھ سے سوالیہ اشارہ کرتے ہوئے) کب سے بیٹھے ہیں؟‘‘

 
پہلا بہرہ: ’’تقریباًبیس سال سے۔۔۔بہرہ ہوں۔‘‘

 
دوسرابہرہ: (ہمدردانہ لہجے میں) ’’اوہوو۔۔۔بارہ بجے سے بیٹھے ہیں۔۔۔کافی دیر ہوگئی، اس کا مطلب ہے آج بھیڑ زیادہ تھی اور لگتا ہے آپ آئے بھی دور سے ہیں۔ (ہاتھ سے سوالیہ اشارہ کرتے ہوئے)کہاں سے آئے ہیں؟‘‘

 
پہلا بہرہ: ’’اپنی موٹر سائیکل پر آیا ہوں۔۔۔اور آپ کس چیز پر آئے ہیں؟‘‘

 
دوسرا بہرہ: ’’گلشن اقبال سے اور آپ سنائیے۔۔۔ (پہلے زمین سے تھوڑا سا اوپر ہاتھ اُٹھا کر قد کا اشارہ کرتا ہے اور پھرہاتھ کو سوالیہ انداز میں گھماتا ہے) ماشاء اللہ کتنے بچے ہیں آپ کے؟‘‘

 
پہلابہرہ:’’دوبکرے۔۔۔اور جتنا آپ نے قد کا اشارہ کیا۔۔۔اس سے تھوڑے بڑے ہی تھے۔۔۔بس اللہ قبول فرماے۔۔۔اور آپ نے کیا قربان کیا اس مرتبہ عید پر؟‘‘

 
دوسرا بہرہ:(یہ سمجھتے ہوئے کہ بچوں کی ہی بات چل رہی ہے،تین انگلیاں کھڑی کرکے دکھاتے ہوئے) ’’الحمدللہ! تین بچے‘‘ (زبان نکال کر دانتوں میں دباتا ہے ،ساتھ ہی کانوں کو ہاتھ لگا کرسر کو دائیں بائیں گھماتا ہے)۔۔۔’’بہت ہی شرارتی ہیں۔‘‘

 
پہلا بہرہ: (یہ سمجھتے ہوئے کہ بکروں کا ہی ذکر ہو رہا ہے)’’ہاہا۔۔۔ارے بکرے ہی کیا۔۔۔ قربانی کے تو سارے جانور ہی چلبلے ہوتے ہیں۔۔۔اور پھر کچھ شہر کی چہل پہل میں آکر گھبرا بھی تو جاتے ہیں ناں۔۔۔اس لیے بھی بھاگنے دوڑنے لگتے ہیں۔‘‘

 
دوسرا بہرہ:’’پہلے علاج کہاں سے کرایاآپ نے؟‘‘

 
پہلا بہرہ:’’مرکزِ شفا سے۔‘‘

 
دوسرا بہرہ: ’’اچھا اچھا۔۔۔میں سمجھا مرکز شفا سے۔‘‘

 
پہلابہرہ: ’’ٹی وی دیکھتے ہیں؟‘‘

 
دوسرا بہرہ: (گھبراتے ہوئے) ’’ارے نہیں بھئی، کیا کہہ رہے ہیں۔اللہ محفوظ رکھے ٹی بی سے۔۔۔پہلے ہی بہرہ پن کوئی کم آزمائش ہے کیا؟‘‘

 
پہلا بہرہ: (اپنا منھ دوسرے کے کان کے قریب لے جا کر) ’’ارے ٹی وی…ٹی وی۔‘‘

 
دوسرابہرہ:(ہنستے ہوئے) ’’اچھا۔۔۔ بیوی۔۔۔ بیوی، معاف کیجیے گا میں سمجھا …ٹی بی‘‘۔۔۔(مذاق والے انداز میں)۔۔۔’’ارے بھئی بیوی ہے جبھی تو بہرہ ہوں۔۔۔ہاہاہا۔‘‘

 
پہلا بہرہ: (اپنے دونوں ہاتھوں سے ہوا میں فریم بناتے ہوئے) ’’ٹی وی..ٹی وی۔۔۔میں نے کہا…ٹی وی دیکھتے ہو؟‘‘

 
دوسرا بہرہ: (زوردار آواز میں ہنستے ہوئے) ’’ہاہاہا۔۔۔ بہروں کے مزے ہیں۔۔۔ سامنے والا کہتا کچھ ہے اور ہم سمجھتے کچھ ہیں۔۔۔آپ نے ٹی وی کا پوچھا ۔۔۔ میں بیوی کا سمجھا۔۔۔خیر دونوں کا تعلق ڈراموں سے ہے۔۔۔ایک بجلی ہو تو چلتی ہے اور دوسری اس کی محتاج نہیں۔۔۔ہاہاہا۔۔۔جی ہاں!ٹی وی شوق سے دیکھتا ہوں۔‘‘

 
پہلابہرہ:(سیدھا ہاتھ کان کو لگا کر اُلٹے ہاتھ کی بالشت بنا کر ہلاتے ہوئے) ’’مگر سنائی تو کچھ دیتا نہیں ہوگا۔‘‘

 
دوسرا بہرہ: ’’ہاں۔۔۔سنائی نہیں دیتا مگر میں ٹی وی دیکھتاہوں،سنتا نہیں ہوں۔۔۔ ہاہاہا۔۔۔ جیسے بیوی کو دیکھتا ہوں، سنتا نہیں ہوں۔۔۔ میں دونوں کا اندازہ تاثرات اور حرکات سے لگاتا ہوں، خیر چھوڑئیے!‘‘ (پانچوں انگلیوں کو ملا کر منھ سے لگاتے ہوئے) ’’کھانے میں کیا پسند ہے آپ کو؟‘‘

 
پہلا بہرہ:’’زہر۔۔۔آپ نے یہی پوچھا ناں کہ کیا کھا کر بہرہ ہوا ہوں،زہر سے بہرہ ہوا ہوں ،ہاہاہا۔۔۔مگر کھا کر نہیں۔۔۔ارے بھئی اگر کوئی شخص ہر وقت آپ کے کانوں میں زہر گھولے گا تو آپ بہرے ہی ہوں گے ناں۔۔۔ہاہاہا۔۔۔میں گونگا بھی ہو گیا تھا۔۔۔وہ تو اللہ بخشے…اہلیہ محترمہ اللہ کو پیاری ہوئیں تو زبان واپس آئی…ورنہ وہی بولا کرتی تھیں۔۔۔خیر یہ تو میں نے آپ سے مذاقاً کہا۔۔۔میری اہلیہ واقعی بہت اچھی تھیں‘‘۔۔۔(ہاتھ سے چھوٹے بچے کا اشارہ کرکے ہاتھ کو سینے سے لگاتے ہوئے)۔۔۔’’اُنہیں بھی بہت پیار تھا اور مجھے بھی چھوٹے بچوں سے دلی محبت ہے۔‘‘

 
دوسرا بہرہ:(پہلے والے کے ہاتھ کے اشارے سے اندازہ لگاتے ہوئے)’’بالکل ،بالکل۔۔۔میرا خیال ہے کہ آپ جانوروں کے بچوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔۔۔مجھے بھی جانوروں کے چھوٹے بچے بہت پسند ہیں۔۔۔خاص کر کتے کے چھوٹے پلے توبہت ہی پیارے ہوتے ہیں۔‘‘

 
پہلا بہرہ:’’بہت اچھی بات ہے۔۔۔بچوں سے پیار کے پیچھے اصل میں جذبۂ رحم ہی ہوتا ہے جوکہ خاندانی لوگوں کے دلوں میں ہی پایا جاتا ہے۔۔۔اور گھٹیا لوگ ہمیشہ بے رحم ہی ہوتے ہیں۔۔۔آپ ماشاء اللہ خاندانی آدمی لگتے ہیں۔۔۔ویسے کون سے خاندان،برادری سے تعلق رکھتے ہیں؟‘‘

 
دوسرابہرہ:’’پاندان؟۔۔۔ہاں،ہمارے ہاں بھی رہا ہے پاندان…مگراب کہاں رواج رہا پاندان کا۔۔۔ ویسے ہر پاندان میں کئی قسم کی چیزیں ہوتی تھیں۔۔۔ مثلاً…پان کا پتا، کتھا، چونا، چھالیہ اور دوسری چیزیں۔۔۔ مگراب تو پاندان کی روایت ختم ہو گئی۔۔۔اور پاندان بھی ختم ہو گئے۔‘‘

 
پہلا بہرہ:’’درست فرمایا آپ نے کہ خاندان کی روایات ختم ہو گئیں۔۔۔خاندان ہوتے ہیں اپنی اقدار،روایات اور رکھ رکھاؤ کے ساتھ۔۔۔مگر اب خاندان ختم ہو گئے ہیں۔۔۔روایات اور رکھ رکھاؤ سے یاد آیا۔۔۔آپ ماشاء اللہ پڑھے لکھے معلوم ہوتے ہیں۔۔۔کچھ اپنی تعلیم کے بارے میں بتائیے۔۔۔‘‘

 
دوسرابہرہ:’’بُرا حال ہے…بکھر گئی۔۔۔تقسیم کی بات کی ناں آپ نے؟…بالکل۔۔۔خاندانوں کی طرح قوم بھی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گئی۔۔۔اللہ معاف کرے۔۔۔برا حال ہے…اب تو یقین کیجیے نفسا نفسی کا عالم ہے۔۔۔اللہ اچھے دوست دے دے تواس کی بڑی نعمت ہے۔آپ کودوستیاں رکھنا کیسا لگتا ہے؟آپ اچھے دوست پسند کرتے ہیں؟‘‘

 
پہلا بہرہ:’’جی بالکل…بکرے کا گوشت۔۔۔دل کرتا ہے سارے کا سارا بھون کر کھا جاؤں۔۔۔بکرے کے گوشت کی تو کیا ہی بات ہے۔۔۔اچھا گوشت نعمت ہے۔‘‘

 
دوسرا بہرہ: ’’واقعی اچھا دوست نعمت ہوتا ہے‘‘ (کانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے)’’آپ جب بہرے ہوئے تواہلیہ آپ کا خیال تو رکھتی ہوں گی؟‘‘

 
پہلا بہرہ: ’’خیال؟ارے بالکل رکھتی تھیں۔۔۔ماں تو ماں ہوتی ہے ناں صاحب۔۔۔بہت زیادہ خیال رکھتی تھیں جب تک زندہ رہیں۔‘‘
دوسرا بہرہ:’’سیر وغیرہ کے لیے باہر جانا ہوتا ہے؟‘‘

 
پہلا بہرہ: (پہلی بار پورا جملہ درست سمجھتے ہوئے) ’’بھاڑ میں۔۔۔ارے بھئی بھاڑ میں گئی سیر۔۔۔ایک بار گیا تھا۔۔۔اس میں بھی ٹانگ تڑوا کر آگیا تھا (ہنستے ہوئے)ٹانگ تو ٹوٹی مگر مزہ بڑا آیا۔۔۔وہ …ٹرکوں کے پیچھے لکھا ہوتا ہے ناں۔۔۔اُجڑ تے گئے ہاں پر مزا بڑا آیا …ہاہا۔‘‘

 
(اتنے میں ڈاکٹر کا نائب پہلے بہرے کو اشارہ کرتا ہے کہ آپ کی معائنہ کروانے کی باری آگئی ہے)

 
پہلا بہرہ:(اٹھتے ہوئے…دوسرے سے)’’اچھا بھائی میری باری آگئی ہے۔‘‘

 
دوسرا بہرہ:’’جی،جی۔۔۔اتنی دیر سے باتیں کر رہے ہیں مگر ہم نے آپ کا نام تو پوچھا نہیں۔۔۔میرا نام فیاض ہے اور آپ کا؟‘‘

 
پہلا بہرہ:(پر جوش انداز میں ہاتھ ملاتے ہوئے) ’’فراز بھائی۔۔۔میرا نام الیاس ہے۔‘‘

 
دوسرا بہرہ:’’اچھا الماس بھائی۔۔۔آپ جائیے،آپ کی باری ہے۔۔۔پھر ملاقات ہوگی۔‘‘

 
پہلا بہرہ:(ڈاکٹر کے کمرے کی طرف مڑتے ہوئے) ’’ان شاء اللہ۔‘‘

 

(پردہ گرتا ہے۔)
*۔۔۔*

مشکل الفاظ کے معنی
ادھیڑ عمر: جوانی سے بڑھاپے کے درمیان کی عمر
چلبلا: متحرک، اچھل کود کرنے والا
ٹی بی: ٹیوبر کلاسس، پھیپھڑوں کی بیماری
اقدار: رسوم و رواج،طریقہ، وہ نظریہ جسے لوگ تسلیم کرتے ہوں

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top