skip to Main Content

خرگوش کی غلطی

جاوید بسام

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خرگوش تھوڑی سی گاجر کھا کر باقی جھاڑیوں میں پھینکتا جا رہا تھا

۔۔۔۔۔۔۔۔

برسات کے دن تھے۔ درختوں پر کوئل کوک رہی تھی۔ خرگوش نے بھیڑیے کے کھیت پر ڈاکہ ڈالا اور تھیلہ بھر رس بھری گاجریں چرانے میں کامیاب ہوا۔ وہ خوشی سے سرشار، تھیلا کندھے پر لٹکائے گنگناتا ہوا واپس روانہ ہوا۔ ساتھ ہی اپنی من پسند گاجریں بھی نکال نکال کر کھا رہا تھا۔ بڑ کے درخت کے پاس اس کی ملاقات کچھوے سے ہو گئی۔ کچھوا خوراک کی تلاش میں نکلا تھا اور پیٹ بھر کر واپس جا رہا تھا۔ کچھوے کو دیکھ کر خرگوش نے خوشی سے نعرہ بلند کیا اور بولا
” ہم میں معلوم نہیں کیا رشتہ ہے؟ ہم کبھی نہر کے کنارے، کبھی میدان میں، تو کبھی پگڈنڈی پر مل جاتے ہیں۔“ کچھوا مسکراتے ہوئے گردن ہلانے لگا۔
” لو گاجر کھاؤ۔“ خرگوش بولا۔
” نہیں…. میرا پیٹ بھرا ہوا ہے۔“ کچھوے نے کہا۔
خرگوش زور سے ہنسا اور بولا ” میں تو بھول ہی گیا تم گاجر کہاں چبا سکتے ہو، ہم میں کوئی بھی بات مشترک نہیں پھر بھی ہم صدیوں سے دوست چلے آرہے ہیں۔“
”تم نے کہا کہ ہم دوست ہیں، یہ بات تو ہم میں مشترک ہے۔“ کچھوا بولا۔
” ہاں…. لیکن ہم میں بہت فرق ہے۔“ خرگوش نے کہا۔
”ہاں…. ہم ایک دوسرے کی ضد ہیں۔“ کچھوا سوچتے ہوئے بولا۔
” کیا مطلب؟“
” جیسے زمین و آسمان ایک دوسرے کی ضد ہیں۔“
” آخر ہم میں کیسا تعلق ہے؟“ خرگوش کی سمجھ میں کچھ نہیں آیا تھا۔
” ہم میں ویسا ہی تعلق ہے جیسا دو ضدوں میں آپس میں ہوتا ہے، جب ہم زمین بولتے ہیں تو آسمان خودبخود زبان پر چلا آتا ہے۔“ کچھوا بولا۔
”چلو چھوڑو اس بحث کو کچھ اور بات کرو۔“ خرگوش نے جان چھڑائی۔
دونوں اونچی نیچی پگڈنڈی پر چلے جا رہے تھے۔ خرگوش اپنی تیزی و طراری کے باعث بار بار کچھوے سے آگے نکل جاتا پھر اسے رک کر انتظار کرنا پڑتا۔
” تم کچھ تیز نہیں چل سکتے؟“ اس نے پوچھا۔
” میں اپنی پوری رفتار سے چل رہا ہوں۔“ کچھوے نے کہا۔
خرگوش کو ہنسی آگئی۔ ” یہ رفتار ہے؟“ وہ طنزاً بولا۔
”تمہاری سست رفتاری کی سب سے بڑی وجہ یہ بے ہنگم کشکول جیسا خول ہے اگر یہ تمہاری پیٹھ پر نہ ہوتا تو تم بھی ٹھیک ٹھاک جانور ہوتے۔“
”اﷲ نے مجھے ایسا ہی بنایا ہے۔ یہ خول مجھے بہت سی آفتوں سے بچاتا ہے اور میں اﷲ کا شکر ادا کرتا ہوں…. اور تم کیوں میری وجہ سے رکتے ہو۔ تم جاؤ میں آجاؤں گا۔“ کچھوے نے غصے پر قابو پاتے ہوئے کہا۔
”اب ہم مل گئے ہیں تو ساتھ ہی چلیں گے آخر کو ہم دوست ہیں۔“ خرگوش گاجر چباتے ہوئے بولا۔ پھر اس نے ادھ کھائی گاجر جھاڑیوں میں اچھال دی۔ کچھوا بہت دیر سے یہ محسوس کررہا تھا کہ خرگوش تھوڑی سی گاجر کھا کر پھینک دیتا ہے۔
”یہ تم رزق کو ضائع کررہے ہو تمہیں گاجر کھانی چاہیے۔“ کچھوے نے کہا۔
” پروا نہیں گاجریں بہت ہیں جو زیادہ مزیدار ہوتی ہےں وہ میں پوری کھاتا ہوں۔“ خرگوش بولا۔ وہ کچھ دور تک خاموشی سے چلتے رہے لیکن جب خرگوش نے ایک اور گاجر اسی طرح پھینکی تو کچھوا غصے سے چلا اٹھا۔
”تمہیں اس طرح رزق کی بے قدری نہیں کرنی چاہیے، ایک تو چوری کرتے ہو پھر اسے پھینکتے پھرتے ہو اگر تم بھیڑئیے سے کچھ گاجریں مانگتے تو وہ ضرور دے دیتا۔“
”تمہیں نہیں پتا چوری کی ہوئی چیز میں کیسا مزا ہے؟“ خرگوش بولا۔
”بہرحال …. تمہاری یہ حرکت ہو سکتا ہے تمہےں نقصان پہنچائے۔“ کچھوا ناراضگی سے بولا۔ خرگوش مسکراتے ہوئے گاجریں کھاتا رہا۔
دونوں چلتے رہے۔ وہ پہاڑی کے دامن سے، جھاڑیوں کے درمیان سے اور درختوں کی چھاؤں میں سے گزرے۔ آخر خرگوش کا علاقہ آگیا۔ ایک سرسبز میدان میں جا بجا بل نظر آرہے تھے۔ کچھوے نے اسے خدا حافظ کہا اور آگے چل دیا۔
ابھی وہ چند گز ہی گیا تھا کہ اسے خرگوش کی چیخ سنائی دی۔ وہ چونک کر پلٹا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ خرگوش بھیڑئیے کی مضبوط گرفت میں پھنسا ہواہے۔ بھیڑئیے نے اسے دونوں کانوں سے پکڑ رکھا تھا اور وہ بے بسی سے لٹکا ٹانگیں چلا رہا تھا۔ بہت سے جانور ان کے گرد جمع ہو گئے۔ بھیڑیا بہت غصے میں تھا ۔ وہ بولا
” جب میں کھیت میں پہنچا تو اسے اجڑا دیکھ کر غمزدہ ہو گیا۔ میں چور کی تلاش میں نکلا، ملنے کی امید تو نہ تھی لیکن یہ بے وقوف وہاں سے یہاں تک اپنے نشان چھوڑتا آیا تھا۔ ادھ کھائی گاجریں مجھے یہاں تک لے آئیں۔ دیکھو میں اسے کیسی سزا دیتا ہوں۔“
وہ ایک درخت کی طرف بڑھا پھر اس نے ایک پتلی شاخ سے خرگوش کے کان باندھ دیئے۔ خرگوش چلاتے ہوئے ٹانگیں چلا رہا تھا۔ دو دن خرگوش شاخ سے بندھا رہا۔ بھیڑیا آس پاس ہی اس کی نگرانی کے لیے موجود تھا۔ کچھوا بھی ایک طرف خاموشی سے ٹکا ہوا تھا۔ آخر دو دن بعد بھیڑئیے نے اسے کھول دیا۔ خرگوش سرجھکائے اپنے گھر کی طرف چلا، اس میں کچھوے سے نظر ملانے کی ہمت نہ تھی۔ اس کے کھڑے کان اس وقت دونوں جانب ڈھ گئے تھے۔ کچھوا گردن ہلاتا اس کے پیچھے آرہا تھا۔ اس نے محسوس کیا کہ خرگوش کے کان پہلے سے زیادہ لمبے ہو گئے ہیں۔
٭….٭….٭

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top