skip to Main Content
حضرت سلیمان علیہ السلام

حضرت سلیمان علیہ السلام

حضرت دائود علیہ السلام کی طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو بھی بہت سے معجزے عطا کررکھے تھے۔ آپ جانوروں کی بولیاں سمجھ لیتے تھے، ہوا پر آپ کا قابو تھا۔ آپ کا تخت ہوا میں اڑا کرتا تھا۔ یعنی صبح اور شام مختلف سمتوں کو ایک ایک ماہ کا فاظہ طے کرلیا کرتے تھے، حضرت سلیمان علیہ السلام کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ آپ کی حکومت صرف انسانوں پر ہی نہ تھی، بلکہ جن بھی آپ کے تابع تھے۔

حضرت سلیمان علیہ السلام نے مسجد اقصی اور بیت المقدس کی تعمیر شروع کی جن دور دور سے پتھر اور سمندر سے موتی نکال نکال کر لایا کرتے تھے۔ یہ عمارتیں آج تک موجود ہیں۔ اس کے علاوہ آپ نے جنوں سے اور بھی بہت سے کام لیے۔

ایک موقعہ پر اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو آزمائش میں ڈال دیا۔ آپ کے پاس ایک انگوٹھی تھی، جس پر اسم اعظم کندہ تھا، اس انگوٹھی کی بدولت آپ جن وانس پر حکومت کیا کرتے تھے۔ لیکن وہ انگوٹھی کسی وجہ سے گم ہوگئی اور شیطان کے ہاتھ آگئی۔ چنانچہ آپ تخت و سلطنت سے محروم ہوگئے، ایک مدت کے بعد وہ انگوٹھی شیطان کے ہاتھ سے دریا میں گرپڑی، جسے ایک مچھلی نے نگل لیا، وہ مچھلی حضرت سلیمان علیہ السلام نے پکڑ لی، جب اس کو چیرا گیا تو انگوٹھی اس کے پیٹ سے مل گئی اور اسی طرح آپ کو دوبارہ سلطنت اور حکومت مل گئی۔

حضرت سلیمان علیہ السلام کے زمانے میں یمن کے علاقے پر ملکہ سبا کی حکومت تھی، ایک دن حضرت سلیمان علیہ السلام کا دربار لگا ہوا تھا، جس میں تمام جن وانس، چرند، پرند اپنی اپنی جگہوں پر بیٹے ہوئے تھے، دیکھا کہ ہد ہد غیر حاضر ہے آپ نے فرمایا ہد ہد نظر نہیں آتا اگر اس نے اس غیر حاضری کی معقول وجہ بیان نہ کی تو اسے سخت سزا دی جائے گی، ابھی یہ باتیں ہورہی تھیں کہ ہد ہد بھی حاضر ہوگیا، حضرت سلیمان علیہ السلام کے دریافت کرنے پر ہد ہد نے بتایا کہ میں اڑتا ہوا یمن کے ملک میں جا پہنچا تھا، جہاں کی حکومت ملکہ سبا کے ہاتھ میں ہے۔ خدا نے سب کچھ دے رکھا ہے اس کا تخت بہت قیمتی اور شاندار ہے لیکن شیطان نے اس کو گمراہ کررکھا ہے، وہ خدائے واحد کی بجائے آفتاب کی پرستش کرتی ہے۔

حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ اچھا تو میرا خطا اس کے پاس لے جا، تیرے جھوٹ اور سچ کا امتحان ابھی ہوجائے گا چنانچہ ہد ہد آپ کا خط لے کر ملکہ سبا کے پاس پہنچا اور خط اس کے آگے ڈال دیا، ملکہ نے خط پڑھ کر درباریوں کو بلایا اور خط کا مضمون پڑھ کر سنایا، جس میں درج تھا۔

یہ خط سلیمان علیہ السلام کی طرف سے ہے اور اللہ کے نام سے شروع کیا جاتا ہے جو بڑا مہربان اور رحم والا ہے تم کو سرکشی اور سربلندی کا اظہار نہیں کرنا چاہیے اور تم میرے پاس خدا کی فرماں بردار بن کر آئو۔

ملکہ سبا نے بہت سے تحفے تحائف حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں بھیجے۔ آپ نے ان تحائف کو دیکھ کر فرمایا، کہ ملکہ نے میرے پیغام کا مقصد نہیں سمجھا۔ آپ نے ملکی کے سفیروں کو دیکھ کر فرمایا۔ تم نہیں دیکھتے کہ میرے پاس کس چیز کی کمی ہے، یہ تحفے واپس لے جائو اور اپنی ملکہ سے کہو کہ اگر میرے پیغام کی تعمیل نہ کی تو میں عظیم الشاں لشکر لے کر وہاں پہنچوں گا اور تم کو رسوا اور ذلیل کرکے تمہارے شہر سے نکال دوں گا۔

جب قاصد حضرت سلیمان علیہ السلام کا پیغام لے کر ملکہ کے پاس گئے تو اس نے یہی مناسب سمجھا کہ خود حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوجائے۔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام کو ملکہ کی روانگی کا علم ہوا تو آپ نے فرمایا کہ دربار والوں میں کوئی ایسا ہے جو ملکہ کا تخت یہاں لے آئے۔ ایک جن نے کہا کہ آپ کے دربار برخاست ہونے تک میں تخت لاسکتا ہوں اور میں امین بھی ہوں۔ آپ کے وزیر نے کہا کہ میں آنکھ جھپکتے تک اس کا تخت پیش کرسکتا ہوں۔

اور جونہی حضرت سلیمان علیہ السلام نے مڑ کر دیکھا تو ملکہ کا تخت وہاں موجود تھا۔ اس پر حضرت سلیمان علیہ السلام نے خداوند تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور فرمایا کہ خدا کا یہ فضل میری آزمائش کے لیے ہے تاکہ وہ دیکھے کہ اس حالت میں بھی اس کا شکر ادا کرتا ہوں یا نہیں۔ اب آپ نے حکم دیا کہ اس کی شکل بدی دی جائے جب ملکہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں پہنچی تو اس سے پوچھا گیا، کیا تیرا تخت بھی ایسا ہی ہے جیسا یہ ہے،اس نے کہا یہ تو وہی ہے۔

ملکہ سبا نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے پیغمبرانہ جاہ و جلال کو دیکھ کر اسلام قبول کرلیا۔

حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات کا واقعہ بڑا دلچسپ ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کے حکم سے جنوں کی ایک جماعت بڑی بڑی عمارتیں بنانے میں مصروف تھی کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات کا وقت آن پہنچا، آپ ایک لاٹھی کے سہارے کھڑے ہو گئے اور انتقال فرماگئے۔ جنوں کو آپ کی موت کی خبر نہ ہوئی اور وہ اپنے کام میں لگے رہے۔ آخر ایک عرصہ کے بعد جب ان کی لاٹھی کو دیمک نے چاٹ لیا تو وہ بودی ہو کرگر پڑے اور حضرت سلیمان علیہ السلام جو لاٹھی کے سہارے کھڑے تھے وہ بھی گر پڑے۔ اس وقت جنوں کو معلوم ہوا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام تو مدت سے انتقال کرچکے ہیں۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top