skip to Main Content

بھکر

بھکرجنوبی پنجاب کا ایک دور دراز اور پسماندہ شہرہے۔یہ ضلع دریاے سندھ کے کنارے آبادزرخیزعلاقے’’کچے‘‘ اور ریگستانی علاقے’’تھل‘‘پر مشتمل ہے۔جسے ’’چول چلائی‘‘بھی کہا جاتا ہے۔بھکر کی چار تحصیلیں ہیں۔جن کے نام بھکر،منکیرہ،دریا خان اورکلورکوٹ ہیں۔تحصیل ان بڑے قصبوں کویا چھوٹے شہروں کو کہا جاتا ہے جو بڑے شہر میں نمایاں ہوتے ہیں اور اس میں کئی چھوٹے قصبے ہوتے ہیں۔تحصیل منکیرہ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کی سب سے بڑی تحصیل ہے۔یہ سارا ریگستانی علاقہ ہے۔ایک زمانے میں یہ معدنیات اور زرخیزی کے حوالے سے قیمتی علاقہ سمجھا جاتا تھا۔یہی وجہ ہے کہ سکندر اعظم کے آدمیوں نے یہاں قبضہ کیااور افغانستان سے آنے والے تمام فاتحین برصغیر میں اسی راستے سے داخل ہوئے۔شیر شاہ سوری نے یہاں ایک سڑک بنوائی تھی جو ’’جرنیلی سڑک‘‘ کے نام سے مشہور تھی مگر تقریباً پچاس سال پہلے دریائے سندھ کے کٹاؤں میں آکر ختم ہو گئی۔تاہم بہت ساری تاریخی عمارات کے آثارموجود ہیں۔شہنشاہ جہانگیر کی ملکہ مہرالنساء جسے دنیا نور جہاں کے نام سے جانتی ہے،اس کی پیدائش بھی بھکر میں ہوئی۔مغلوں کا قافلہ ایران سے آرہا تھا جب اس نے بھکر میں قیام کیا تو نورجہاں پیدا ہوئی۔بھکر کے نام پر بھی مختلف رائے موجود ہیں۔کچھ کا خیال ہے کہ اس کا نام ایک بلوچ سردار’’بھکر خان بلوچ‘‘ کے نام پر ہے۔جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ سندھ کے شہرسکھر کے ساتھ ایک علاقہ’’بکھر‘‘ہے۔جہاں سے لوگ ہجرت کرکے یہاں آئے اورآباد ہوگئے او ر اس طرح اس علاقے کا نام’’بہکر‘‘ یا’’ بھکر‘‘ پڑگیا۔ یہاں کی تاریخی عمارات میں مغل بادشاہ ہمایوں کا بنوایا ہوا’’دل کشاباغ‘‘ موجود ہے۔جبکہ ایک مذہبی عمارت’’پنڈت پرکاش لال جی‘‘ کا مندر جس کے دروازے پر دو شیر بنے ہوئے ہیں اور ’’شیراں والا مندر‘‘ کے نام سے مشہور ہے موجود ہے۔کچھ عرصہ قبل یہاں کے ایک گاؤں’’بستی سیال‘‘ سے انتہائی قیمتی اور تاریخی نوادرات اور سکے دریافت ہوئے ہیں، جن میں سے ایک بڑی تعداد سکوں کی بھی ہے جنہیں لاہور کے عجائب گھر میں منتقل کیاگیا ہے۔یہاں کی مشہور سوغات ’’بھکر والاتیل‘‘ ہے ۔جسے ’’تیل کرنا‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔سرسوں کے تیل میں پھول’’کرنا‘‘ کی خوشبو ملا دی جاتی ہے جسے یہاں کے لوگ بہت شوق سے بالوں میں لگاتے ہیں۔کھجور کے پتوں سے بننے والا رنگین اور خوبصورت جھلنے والا پنکھا بھی یہاں کی مشہور چیز ہے،جسے ’’پکھی‘‘کہا جاتا ہے۔ویسے تو بھکر میں مختلف فصلیں(گنا،گندم)کاشت ہوتی ہیں مگر یہاں کے ریگستانی علاقے تھل میں بارش کے پانی سے کاشت ہونے والی چنے کی فصل مشہور ہے اورپورے پنجاب کی چنے کی فصل کا آدھا سے زیادہ بھکر میں کاشت ہوتا ہے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top