skip to Main Content
باتیں جنوں کی

باتیں جنوں کی

محمد الیاس نواز

……………………..……………………..

نہ نظر آنے والی مخلوق پر ایک دل چسب مضمون۔

…………………………………………….

جنات کے بارے میں ہر کسی نے سنا بھی ہوگااور کچھ نہ کچھ پڑھا بھی ہوگا۔اور کچھ نہیں تو کہانیوں میں تو جنات کے بارے میں ضرور پڑھا ہوگا کہیں کوئی جن کسی شہزادی کو اٹھاکر لے جاتا ہے تو کہیں کسی کو کچا چبا ڈالنے کی بات کرتا ہے۔بعض بچوں کو تو پسند ہی ایسی کہانیاں ہوتی ہیں جن میں جنات وغیرہ کاذکر ہو۔توآئیے آج ہم اس عجیب وغریب مخلوق کے بارے میں جانتے ہیں کہ یہ کیا ہیں؟

(۱)جنا ت کی حقیقت

 ……………………..
بعض لوگ جنا ت کے وجود سے انکار کرتے ہیں۔حقیقت میں وہ کم علم ہیں۔کیو نکہ قرآن وحدیث سے نہ صرف ہمیں ان کے وجود کے بارے میں واضح پتا چلتا ہے بلکہ ان کے بارے میں اللہ کے احکام کا بھی پتا چلتا ہے اور یہ بھی پتاچلتا ہے کہ اللہ نے اس مخلوق کو کس

چیز سے بنایا، ان کی غذاء کیا ہے اوریہ کرتے کیا ہیں۔

(۲)جنات کی بناوٹ

……………………..
اللہ نے قرآن پاک میں سورہ رحمٰن کی آیت(۱۵) میں فرمایا کہ ’’انسان کو اس نے ٹھیکری جیسے سوکھے سڑے گارے سے بنایااور جن کوآگ کی لپٹ سے پیداکیا۔‘‘ مگر وہ آگ جلتی ہو ئی آگ نہیں ہے بلکہ جس طرح انسان کو اللہ نے مٹی سے بنایا ہے مگر وہ مٹی معلوم نہیں ہو تا یعنی انسان کا مادہ اللہ نے مٹی سے پیدا کیا اسی طرح جنات کا مادہ اللہ نے آگ سے پیدا کیا اگر جنات جلتی ہوئی آگ ہو تے تو ہمارے گھروں میں ان کے آنے جانے سے آگ لگ جاتی۔ 
(۳)جنات اور مذہب

……………………..
جنات بھی انسانوں کی طرح مختلف مذاہب پر ایمان رکھتے ہیں۔ان میں بھی مسلم،عیسائی،ہندو،یہودی اوردیگرمذاہب پر ایمان رکھنے والے ہیں موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان میں شیعہ ،سنی اور دیگرفرقے بھی پائے جاتے ہیں۔
(۴)جنات کی رہائش

……………………..
جنگلوں،بیابانوں،ویرانوں اور پہاڑوں کے علاوہ شہروں،بازاروں،قبرستانوں اورباغوں میں رہتے ہیں اور سب سے بڑھ کر ان کا ڈیرہ اس گھر میں ہوتا ہے کہ جس گھر میں بغیر بسم اللہ پڑھے داخل ہوا جائے۔اس کے علاوہ بیت الخلاء جیسی گندی جگہ میں بھی رہتے ہیں اسی لئے بیت الخلاء میں دعاء پڑھ کے جانا چاہئے۔ 
(۵)جنات کی غذاء

……………………..
حدیث میں آتا ہے کہ جنات ہڈیاں کھاتے ہیں۔ہمارے کھانے کے بعد اللہ کی قدرت سے ہڈیوں پر ان کے لئے اتنا ہی گوشت لگ جاتا ہے۔مسلما ن جنوں کوصرف وہ ہڈی کھا نے کی اجازت ہے جس پر بسم اللہ پڑھی گئی ہو باقی کفار جن کھاتے ہیں۔اس کے علاوہ بسم اللہ پڑھے بغیریاالٹے ہاتھ سے کھانا کھا یا جائے تو جنات اس میں شریک ہو جا تے ہیں۔
(۶)ایک دلچسپ واقعہ

……………………..
ڈیرہ اسما عیل خان کے ایک نواحی گاؤں میں مولوی قاسم صاحب رہتے تھے جنہوں نے چلہ کشی کرکے جنات کو قابو کیا ہواتھا۔ایک مرتبہ جنات انکو اپنے کسی فرد کی شادی میں لے گئے وہاں جاکر انھوں نے ایک جن کونیا تہہ بند(چادر)باندھے دیکھاتوانکو شک ہوا کہ یہ نئی چادر انکی ہے۔وہ ذہنی کشمکش میں تھے کہ انہیں ایک ترکیب سوجھی اور انہوں نے اس حلوے میں سے تھوڑا سا اٹھا کر چادر پہ مل دیا جوجنات نے شادی میں پکایا ہوا تھا۔واپس آکر جب کپڑوں کی صندوق کھول کر چادراٹھاکر دیکھی تو حلوہ لگا ہوا تھااس واقعے کے بعدوہ ہمیشہ نصیحت کرتے تھے کہ کوئی چیزرکھتے ،اٹھاتے اور استعمال کرتے ہوئے بسم اللہ ضرور پڑھوورنہ جنات ہروہ چیز استعمال کرتے ہیں جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔اورہمیں تو اللہ کے نبی ﷺ نے ہر چیزکاطریقہ اوردعائیں سکھائی ہیں۔مولوی قاسم تو اللہ کو پیارے ہوگئے مگر ان کے بیٹے مولوی حق نواز اب بھی ہیں اور لمبا عرصہ مسجد کے امام رہے ہیں۔
(۷)جنات کی صورت

……………………..
جنا ت کی صورت انتہائی بھیانک ہوتی ہے۔اور ان میں بھی شیطا ن کی اور زیادہ بھیانک ہوتی ہے ان سے ڈرنے کی وجہ ایک تو ان کا تنگ کرنا ہے اور دوسری وجہ ان کی بد صورتی ہے۔کیونکہ انسان نے نہ تو اتنی بد صورتی دیکھی ہوتی ہے اور نہ ہی اس کا تصور کر سکتاہے اسی لئے جب اتنی زیادہ بدصورتی اچانک نظر آتی ہے تو وہ انسان کے برداشت سے باہر ہو جاتی ہے اور انسان اسکی تاب نہیں لاسکتااوربے ہوش ہوجاتاہے۔
(۸)جنات کی قوت

……………………..
بے شک اللہ نے جنات کو بہت قوت والا بنایا ہے۔اوریہ وہ کام بھی آسانی سے کر لیتے ہیں جو انسان کے بس کی بات نہیں ہیں مثلاً:۔
(۱)بھیس بدل کر انسان یا کسی جانور کی شکل اختیار کر لینا۔
ّ(۲)بھاری سے بھاری چیز کو چند لمحات میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانا۔
(۳)دور دراز سے خبریں لانا۔
(۴) جس کام کو انسان سالوں میں کرتا ہے اسے دنوں میں انجام دینا۔
(۹)جنات اور فرشتے

……………………..
بعض لوگ جن اور فرشتوں کو ایک ہی مخلوق سمجھتے ہیں حالانکہ ان میں تین فرق ہیں۔
(۱)فرشتے نور سے بنائے گئے ہیں جبکہ جنوں کو آگ سے بنایا گیا ہے۔
(۲)جنوں کو انسان کی طرح اختیار ہے کہ چاہیں تو نیکی اختیار کریں اور چاہیں توبدی اختیا کریں جبکہ فرشتوں کو یہ اختیا ر نہیں ہے اور وہ صرف وہی کام کرتے ہیں کہ جن کاموں کا اللہ کی طرف سے انہیں حکم دیا جاتا ہے۔
(۳)فرشتے نہ کھاتے ہیں اور نہ پیتے ہیں اور نہ ان کی اور کسی قسم کی خواہشات ہیں جبکہ جنات کھاتے پیتے ہیں اور خواہشات بھی رکھتے ہیں ۔
(۱۰)جنات اورشیطان

……………………..
شیطان بھی اصل میں جن ہی ہے۔جب اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا تو ابلیس کو انسان سے حسد ہوگیا کہ برسوں سے عبادت میں نے کی اور اعلیٰ رتبہ انسان کو کیوں ملاپھرجب اللہ نے جنوں اور فرشتوں کوحکم دیا کہ آدم ؑ کوسجدہ کریں تو ابلیس نے سجدہ سے انکار کردیا اورکہاکہ ’’اے اللہ آپ نے مجھے آگ سے پیداکیااور اس انسان کو مٹی سے لہٰذا میں اس سے اچھا ہوں تو اس کو سجدہ کیوں کروں‘‘اس دن سے اللہ نے اس کو اپنے دربار سے بھگادیااوراس دن سے آج تک اسکو ’’شیطان ‘‘ یعنی سر کش اور متکبر کہا جا تا ہے ۔
(۱۱)جنات اور انسان

……………………..
انسان کو اللہ نے اشرف المخلوقات بنا یا ہے ۔اور آزاد بنا یانہ ہی کسی مخلوق کو اس پر نہ مسلط کیا اور نہ اسے کسی مخلوق کا غلام بنایا بلکہ جہاں ضرورت پڑی کائنات کی دوسری مخلوق کو انسان کا غلام بنا دیا۔طاقت ور ہونے کی وجہ سے جنات انسان کو تنگ کرتے رہتے ہیں مگر کبھی انسان پر حکومت نہیں کر سکے بلکہ انسان نے ان پر حکومت کی ہے ۔اللہ نے حضرت سلیمان ؑ کو جہاں کائنات کی دوسری چیزوں پر حکومت عطاء فرمائی وہیں ان کو جنات پربھی حاکم بنایا ۔آپ نے ان سے عمارات تعمیر کروائیں،بڑے بڑے حوض بنوائے اور اتنی بڑی دیگیں بنوائیں کہ اپنی جگہ سے ہل نہیں سکتی تھیں اور جو جن سرکشی کرتا اسے سخت سزا دی جاتی اور وہ قید کر دیا جاتا۔یہی وجہ ہے کہ آج بھی آپ کا رعب قائم ہے اورجنات آپ کا نام سن کر کانپ جاتے ہیں۔جب سلیمان ؑ کا انتقال ہوا اس وقت بھی جنات کام میں مصروف تھے اور سلیمانؑ اپنی لاٹھی کے ساتھ ٹیک لگائے انکی نگرانی کررہے تھے کہ آپ کا انتقال ہو گیا نہ جانے کتناعرصہ آپ کا جسم یوں ہی لاٹھی کے سہارے کھڑا رہا اور جنات یہ سمجھ کر کام کرتے رہے کہ شاید آپ نگرانی کر رہے ہیں آخر آپ کی لاٹھی کو دیمک کھا گئی اور آپ کا جسم گر پڑا اور جنات نے سمجھ لیا کہ آپ کا انتقال ہوگیا ہے ورنہ پتا نہیں کتناعرصہ اور جنات کام کرتے رہتے۔
(۱۲)جنات کی دشمنی

……………………..
انسان اور شیطان جنات کی پیدائشی دشمنی ہے اور قیامت تک رہے گی کیونکہ یہ شیاطین اپنی بے عزتی اورذلت و خواری کاذمہ دارانسان کو سمجھتے ہیں کہ نہ انسان پیداہوتا،نہ عزت پاکر اشرف المخلوقات بنتا،نہ انہیں انسان کو سجدہ کرنے کا حکم ملتا،نہ وہ انکار کرتے اور نہ اللہ انہیں ذلیل کرکے اپنے دربار سے نکالتا ۔ہمیشہ کی دشمنی نبھانے کے لئے شیطان جنات نہ صرف انسان کو ذہنی اور جسمانی تکالیف پہنچاتے ہیں بلکہ حدتو یہ ہے کہ انسان کو اپنے رب اور دین سے بھی پھیر نے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ انسان نہ دنیا کا رہے اور نہ آخرت کا۔
(۱۳)شیطان کالشکر

……………………..
انسان کو راہِ راست سے ہٹانے کے لئے شیطان جنات بڑے منظم انداز میں کام کرتے ہیں۔اس کام کے لئے شیطان نے باقاعدہ فوجیں تشکیل دیں اور اپنا تخت سمندر پر بچھایاجہاں ان کے باقاعدہ اجلاس بلائے جاتے ہیں اور شیطان جنات کا سردارابلیس لعین اپنے چیلوں کو نئے نئے احکام دیتا ہے اور یہ بھی غور کیا جاتا ہے کہ آدم کی اولاد کو کس کس طرح تباہ کیا جاسکتا ہے۔ان اجلاسوں میں اچھی کارکردگی دکھانے والوں کو ابلیس اپنے پاس بٹھاتا ہے اور ان کی تعریف کرتا ہے۔
(۱۴)جنات کی شرارتیں

……………………..
شیطان جنات انسان کے پیدائشی دشمن ہیں اورانسان کو ذہنی اور جسمانی طور پر طرح طرح سے تنگ کرتے ہیں ۔مثال کے طور پر:۔
(۱)انسان کو راستے سے بھٹکانا۔
(۲)گھروں میں راتوں کو آگ لگانا۔
(۳)بیماری پھیلانا۔
(۴)موت کے وقت کلمہ سے روکنا۔
(۵)نماز میں تنگ کرنا۔
(۶)دلوں میں وسوسے پیداکرنا۔
(۷)خواب میں انسان کو تنگ کرنا۔
(۸)انسان پرسوار ہوجانا۔
ؐ(۹)انسان کی ضرورت کی اشیاء چوری کرنا۔
(۱۰)تنگ کرنے کے لئے چیزوں کو ادھرادھر کر دینا۔
(۱۱)انسان کو رکھی ہوئی چیزیں اور کام بھلادینا خاص کر نیکی کے کاموں کو۔
(۱۲)انسانوں میں بد گمانیاں پیدا کر کے آپس میں لڑادینا۔
(۱۵)جنا ت کی بے بسی
اللہ نے جہاں جنات کو انسان سے کہیں زیادہ اورعجیب وغریب صلاحیتیں عطاء فرمائیں وہیں ان کے لئے ایک حد مقرر فرمادی کہ اس حد سے آگے جانے کی انہیں اجازت نہیں اور وہاں آکر وہ بے بس ہو جاتے ہیں۔ان میں تین بڑی اہم ہیں۔
(۱)اللہ نے معجزات صرف انبیاء کوعطاء فرمائے ہیں جنا ت معجزات نہیں دکھا سکتے ۔
(۲)جنات محمدﷺ کی مبارک صورت نہیں بنا سکتے ۔نہ اصل میں اور نہ خواب میں ۔
(۳)جنا ت آسمان کی خبریں بھی نہیں لا سکتے ۔
جبکہ پہلے جنات کو یہ اختیار حاصل تھا کہ آسمان سے باتیں سن کر زمیں پرآکر انسانوں کو کہتے تھے کہ آج یہ بات ہونے والی ہے اور جب وہ کام ہو جاتا تو انہیں گمراہ کرتے اور اللہ سے دورکر تے ۔ مگر اب اللہ نے آسما ن کے تاروں کی ذمہ داری لگادی ہے جوشیطان کو آسمان کی طرف آتا دیکھ کر اس کے پیچھا کرتے ہیں اور اسے واپس بھگا دیتے ہیں۔اس کا ذکر سورہ جن میں آیا ہے ۔یہ اللہ کا انسانیت پر احسان ہے کہ جنات کو ان تین باتوں پر اختیا ر نہیں ورنہ یہ انسانوں کومعجزے دکھا کر،آپﷺ کی صورت دکھا کر یاآسمانی باتیں بتاکر گمراہ کرنے میں وہ وہ کام کر دکھا تے کہ انسان پھنس کررہ جاتا ۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top