skip to Main Content

اڑھائی دن کی سقّہ نے بھی بادشاہت کی ہے

اڑھائی دن کی سقّہ نے بھی بادشاہت کی ہے

………………………………………..……

مطلب اوراستعمال:

……………………

چند روز کے لئے دولت میسر ہونے،چند روزہ حکومت یاناپائیدار خوشی کو ظاہر کرنے کے لیے کہتے ہیں۔جب کوئی شخص اتفاقاً کسی اعلیٰ عہدے پر پہنچ جائے اور سب پر اپنا رعب جمائے تو بھی اس مثل کو کہتے ہیں۔

 

پس منظر:

…………

یہ تلمیحی مثل نظام سقہ کی ڈھائی روزہ حکومت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔کہتے ہیں کہ جب ہمایوں بادشاہ شیر شاہ سوری سے شکست کھا کر فرار ہوا تو اسے اپنی جان بچانے کے لئے دریا میں گھوڑا ڈالنا پڑاتھا۔نظام نامی سقّہ نے ہمایوں بادشاہ کو دریا میں ڈوبنے سے بچانے کے لئے اپنی مشک کا سہارا دے کر اس کی جان بچائی تھی۔ہمایوں نے اس کے صلے میں اس سے کچھ مانگنے کو کہاتو نظام سقّہ نے جواب دیا۔حضور میری دیرینہ خواہش ہے کہ کچھ دنوں کے لئے میں بھی بادشاہ بنوں۔کچھ دن کے بعد ہمایوں نے اس کو اڑھائی دن کی سلطنت بخش دی۔اس اڑھائی دن کی حکومت میں نظام نے اپنی مشک کے چمڑے کا سکہ چلایا تھا جس میں ڈھائی روپے کی قیمت کی سونے کی کیل لگی ہوئی تھی۔
اس مثل کو کنایتہ ایسی حکومت کے لیے بھی بولتے ہیں جس میں بد نظمی اور بد عنوانیوں کی وجہ سے اعلیٰ و ادنیٰ کی تمیز نہ ہو۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top