skip to Main Content
اُلّو

اُلّو

پرندوں کی دنیا کا فلسفی
اُلّو کو مشرق کے باشندے بے وقوف جبکہ مغربی باشندے عقل مند اور دانا سمجھتے ہیں۔ یہ ایک شکاری پرندہ ہے اور کھانے میں چوہے اور چوزے دونوں پسند کرتا ہے۔

اُلّو کیسا ہوتا ہے؟
اُلوؤں کی دو سو کے قریب اقسام پائی جاتی ہیں۔ ان کے سر چوڑے ہوتے ہیں اور آنکھیں دور بین کی مانند ہوتی ہیں جو کہ انہیں دور موجود شکار کو بھی باآسانی دیکھنے میں مدد دیتی ہیں۔ ان کے پروں کی ساخت ایسی ہوتی ہے جس سے آواز پیدا نہیں ہوتی یوں وہ باآسانی شکار کرلیتے ہیں۔

اُلّو کی چونچ
اُلّو کی چونچ چھوٹی، تیز اور نیچے کی جانب مڑی ہوئی ہوتی ہے۔ الو کی چونچ کنڈے کی طرح ہوتی ہے جس کی وجہ سے اپنا شکار باآسانی پکڑلیتا ہے۔

اُلّو کے پنجے
کسی بھی شکاری پرندے کے لیے سب سے اہم چیز اس کے پنجے اوراُس کی چونچ ہوتی ہے جو اسے شکار کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اپنے ان پنجوں کی بدولت اُلّو اپنے شکار کی کھوپڑی کو نشانہ بناتا ہے اور ان ہی کی وجہ سے وہ ان کی کھال بھی ادھیڑ سکتا ہے۔ اُلّو کی ہر قسم کے پنجے الگ الگ طاقت اور الگ الگ جسامت کے ہوتے ہیں۔

اُلّو کی خاموش پرواز
ایک اہم چیز جو اُلّو کو شکار کرنے میں مدد دیتی ہے وہ اس کے پَر ہوتے ہیں۔ اِن پروں کی مدد سے وہ انتہائی تیزی کے ساتھ اُڑتا ہوا اپنے شکار کے سر پر جا پہنچتا ہے۔ اُلّو کے پَر کے کنارے اس طرح بنے ہوئے ہوتے ہیں کہ وہ ان کے اُڑنے کی آواز کو اپنے اندر جذب کرلیتے ہیں۔

اُلّو کی سننے کی صلاحیت
اللہ تعالیٰ نے اُلوؤں کو سننے کی بہترین صلاحیت دی ہے۔ ان کے کانوں کی شکل بھی ایسی ہوتی ہے جس سے وہ بہ آسانی سن سکتے ہیں۔اُلوؤں کے کان ان کے سر پر ایسی جگہ موجود ہوتے ہیں جہاں سے وہ مختلف اطراف سے آنے والی آوازیں سنتے اور پہچان سکتے ہیں۔

اُلّو کی غذا
اُلوؤں کا شمار گوشت خور پرندوں میں ہوتا ہے۔ ان کی بنیادی غذا کیڑے مکوڑے، چوہے اور خرگوش ہے جبکہ ان کی کچھ اقسام مچھلیوں کا شکار کرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top